1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر مزید امریکی حملے

9 نومبر 2023

امریکہ کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں کا مقصد عراق اور شام میں اتحادی فوجیوں پر حملوں میں استعمال ہونے والی رسد، ہتھیار اور گولہ بارود کو روکنا ہے۔ 27 اکتوبر کو بھی امریکہ نے اسی طرح کے حملے کیے تھے۔

https://p.dw.com/p/4YaqQ
امریکی جنگی طیارہ ایف 15 جیگر
پینٹاگون نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ خطے میں پچھلے کئی ہفتوں سے امریکی فوجیوں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا اور یہ اسی کے خلاف ایک جوابی کارروائی ہےتصویر: Sra Olivia Gibson/U.S Air/Planet Pix/ZUMA Press Wire/picture alliance

امریکی فوج نے بدھ کے روز دیر رات گئے مشرقی شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے زیر استعمال ایک تنصیب پر فضائی حملہ کیا۔

شام میں ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے ٹھکانوں پر امریکی حملے

پینٹاگون نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ خطے میں پچھلے کئی ہفتوں سے امریکی فوجیوں کی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا اور یہ اسی کے خلاف ایک جوابی کارروائی ہے۔

امریکہ کا داعش کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ ''امریکی اہلکاروں کی حفاظت سے زیادہ صدر کی کوئی اور ترجیح نہیں ہے اور انہوں نے اس بات کی وضاحت کے لیے آج کی کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی کہ امریکہ اپنا، اپنے اہلکاروں اور اپنے مفادات کا دفاع کرے گا۔''

یورپ میں حملوں کے منصوبہ ساز داعش رہنما امریکی حملے میں ہلاک

حالیہ ہفتوں میں امریکہ کا اس نوعیت کا یہ دوسرا حملہ ہے، اس سے پہلے 27 اکتوبر کو بھی اس کے جنگی طیاروں نے شمالی شام کے بعض ٹھکانوں کو یہ کہہ کر نشانہ بنایا تھا کہ وہاں ایرانی حمایت یافتہ گروپ سرگرم تھے۔

مشرقی شام میں حملے پر ایران نواز فورسز کا امریکہ کو انتباہ

پاسداران انقلاب فورسز کو نشانہ بنایا گیا

لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اس حملے میں ''تہران کے حمایت یافتہ گروپوں کے لیے کام کرنے والے'' نو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف امریکی فضائی حملے

امریکی جنگی جہاز
امریکی وزیر دفاع آسٹن نے خبردار کیا کہ امریکہ ''اپنے لوگوں اور ہماری سہولیات کے تحفظ کے لیے مزید ضروری اقدامات کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہےتصویر: Duncan C. Bevan/ZUMA Wire/picture alliance

آسٹن نے کہا کہ دو ایف 15 جنگی طیاروں نے ایرانی فورسز پاسداران انقلاب کے ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کی گوداموں پر حملہ کیا۔

اکتوبر کے آغاز سے لے کر اب تک عراق اور شام میں امریکی اور اتحادی فوجیوں پر ایرانی حمایت یافتہ فورسز نے کم از کم 40 بار حملے کیے ہیں۔

آسٹن نے خبردار کیا کہ امریکہ ''اپنے لوگوں اور ہماری سہولیات کے تحفظ کے لیے مزید ضروری اقدامات کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔''

شام میں 900 امریکی فوجی جبکہ عراق میں 2,500 فوجی تعینات ہیں، جو نام نہاد شدت پسند تنظیم ''اسلامک اسٹیٹ'' گروپ کی دوبارہ کھڑے ہونے کی کوشش کو روکنے میں مقامی فورسز کی مدد کر رہے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی وجہ سے خطے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور یہ حملے اسی تناظر میں کیے گئے ہیں۔

امریکی فضائیہ نے 27 اکتوبر کو بھی شمالی شام میں حملے کیے تھے اور اس وقت بھی پینٹاگون نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان حملوں میں ایرانی فورسز کے زیر استعمال ہتھیاروں اور گولہ بارود کو ذخیرہ کرنے والے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس نے بتایا تھا کہ اس کے ایف سولہ جنگی طیاروں نے عراق کی سرحد پر واقع ایک قصبے ابو کمال کے قریب حملہ کیا۔ تاہم اس وقت جانی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

شام میں تین عسکری تنصیبات پر حملے