شام میں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع
9 جولائی 2017اس جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اتوار کے روز بین الاقوامی وقت کے مطابق صبح نو بجے شروع ہوا۔ جنوب مغرب میں واقع جن صوبوں میں فائربندی کی گئی ہے، ان میں درعا، القنيطرہ اور السويدا شامل ہیں۔
لڑائی میں وقفے اور خونریز حملوں میں کمی کے لیے ’ڈی ایسکیلیشن ڈیل‘ دو روز پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مابین جی ٹوئنٹی کے سربراہی اجلاس کے دوران ہونے والی ایک ملاقات میں طے پائی تھی۔
روس اردن کی سرحد کے ساتھ ساتھ واقع ان صوبوں میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے اپنے ملٹری پولیس اہلکار تعینات کرے گا اور اس دوران اس کا امریکا اور اردن کے ساتھ بھی تعاون جاری رہے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر مِک ماسٹر کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’امریکا داعش کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہے، شام کے تنازعے کا خاتمہ چاہتا ہے اور تکالیف کو کم کرتے ہوئے لوگوں کی اپنے گھروں میں واپسی کو ممکن بنانا چاہتا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ معاہدہ مشترکہ مقاصد حاصل کرنے کی طرف ایک اہم پیش رف ہے۔‘‘
نئے امن مذاکرات
بین الاقوامی رہنما اس سے پہلے بھی شام کے مختلف علاقوں میں جنگ بندی کے متعدد معاہدے کر چکے ہیں لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی ایسا معاہدہ نہیں تھا، جس سے مشرق وسطیٰ کے اس ملک میں جنگ اور لڑائی کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکتا۔ اب اس ملک میں چھ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک مرتبہ پھر پیر کے روز سے جنیوا میں امن مذاکرات کا آغاز ہو رہا ہے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کے نائب رمزی عِزالدین رمزی کی طرف سے اس معاہدے کی تعریف کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ صحیح سمت کی طرف ایک صحیح پیش رفت ہے اور اس سے سفارتی کوششوں کو مدد حاصل ہو گی۔‘‘
ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’اس پیش رفت سے مذاکرات کے لیے ماحول سازگار ہوا ہے۔‘‘ ان کا امید ظاہر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس طرح کے معاہدے ملک کے دیگر حصوں میں بھی کیے جا سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ابھی تک اس جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری ہے اور ان صوبوں میں صورتحال پر سکون ہے۔