شام میں حزب اللہ کا اہم کمانڈر ہلاک
13 مئی 2016لبنانی گروپ حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ایک اعلیٰ کمانڈر مصطفیٰ بدر الدین شام میں ایک حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ بدر الدین شام میں حزب اللہ کی فوجی کاروائیوں کا نگران تھا اور اسے حزب اللہ کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
حزب اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دمشق کی ایئر پورٹ کے قریب ہونے والے اس واقعے کی وجہ اور نوعیت کے حوالے سے چھان بین جاری ہے تاہم حزب اللہ نے اس حملے پر فوری طور پر اسرائیل کی جانب انگلی نہیں اٹھائی ہے۔
اس سے قبل 2008ء میں مصطفیٰ بدر الدین کے پیش رو عماد مغنیہ کے دمشق میں ایک مشتبہ کار بم دھماکے میں مارے جانے پر حزب اللہ نے اسرائیل کو ان کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھرایا تھا۔
اسرائیل نے شام میں پانچ سالہ جنگ کے دوران اپنے کئی اہداف کو نشانہ بنایا ہے تاہم ابھی تک اس کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ آیا حزب اللہ کمانڈر کی ہلاکت میں اس کا کوئی کردار ہے یا نہیں۔
حزب اللہ کے قیام کے آغاز ہی سے اس کے عسکری ونگ میں بدر الدین کا کردار اہم رہا ہے۔ حزب اللہ شام کے صدر بشار الاسد کا حامی گروپ ہے اور مصطفی بدر الدین شام میں حزب اللہ کی فوجی کارروائیوں کے لیے ذمہ دار تھا۔
امریکی حکومت نے 2012ء میں بدر الدین سمیت حزب اللہ کے کئی دیگر کمانڈروں پر شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں مہم چلانے اور عسکری کارروائیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
بدر الدین پر یہ الزام بھی تھا کہ 2005ء میں سابق لبنانی وزیر اعظم رفیق حریری کی ہلاکت میں ان سمیت پانچ افراد کا ہاتھ تھا۔ اس واقعے میں دیگر بائیس افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔