1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شام میں حملہ اسرائیلی فضائیہ نے کیا‘

9 اپریل 2018

روس اور شام نے کہا ہے کہ شام میں ایک فوجی تنصیب پر تازہ میزائل حملے اسرائیلی فورسز نے کیے ہیں۔ شامی میڈیا کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2vhHF
Syrien Raketenangriff
تصویر: picture-alliance/Photoshot

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے شامی سرکاری ٹیلی وژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کی علی الصبح حمص میں واقع ایک فوجی چھاؤنی کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا۔ 

روسی وزارت دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے دو ایف پندرہ جنگی طیاروں نے شامی فضائی حدود کی خلاف ورزی کیے بغیر یہ کارروائی لبنانی فضائی حدود سے ہی سر انجام دی۔ شامی حکام کے مطابق حمص کی ایک ایئر بیس پر علی الصبح ہوئے اس حملے کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اسد کو بھاری قیمت چکانا ہو گی، صدر ٹرمپ

شام میں مشتبہ کیمیائی حملہ: 100 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

مشرقی غوطہ، باغیوں کا آخری ٹھکانہ شدید بمباری کی زد میں

حلب کو ’مکمل تباہی‘ سے بچانے کی کوشش

شامی فوجی ذرائع نے بھی کہا ہے کہ یہ حملے اسرائیلی فضائیہ نے کيے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ شامی فضائی ڈیفنس نظام نے پانچ گائیڈڈ میزائلوں کو ہوا میں ہی تباہ کر دیا جبکہ تین میزائل حمص کے نواح میں واقع T4 ایئر فیلڈ پر گرے۔

امریکا اور فرانس نے ان حملوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے تاہم اسرائیل نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ یاد رہے کہ اسرائیلی فضائیہ ماضی میں بھی اس ایئر فیلڈ کو نشانہ بنا چکی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے بعد شامی فوج فعال ہو گئی اور صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شامی حکومت نے اس کارروائی کے نتیجے میں ہوئی ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی ہے۔

تاہم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اس تازہ حملے کے نتیجے میں چودہ افراد مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں شامی، ایشیائی اور عرب جنگجو بھی شامل ہیں، جو صدر بشار الاسد کے اتحادی تھے۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا، ’’ہلاک شدگان میں کم ازکم تین شامی ہیں۔ ان میں ایرانی بھی شامل ہیں۔‘‘ انہوں نے البتہ یہ نہیں بتایا کہ ہلاک ہونے والے ایرانی آیا ریولوشنری گارڈ تھے؟ رامی کے بقول اس فضائی حملے کے نتیجے میں حمص ایئر بیس کا کچھ حصہ بھی متاثر ہوا ہے۔ لبنانی میڈیا کے مطابق شامی سرحد سے متصل علاقوں میں سکونت پذیر رہائشیوں نے پیر کی صبح جیٹ طیاروں کی آوازیں سنی تھیں۔ 

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقی غوطہ میں مبینہ کیمیائی حملے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے گزشتہ روز ہی کہا تھا کہ صدر بشار الاسد کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہو گا۔ تاہم پینٹا گون نے کہا ہے کہ فی الحال شام میں امریکا نے فضائی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ دوسری طرف فرانس نے بھی کہا ہے کہ اس کی فورسز اس کارورائی میں ملوث نہیں ہیں۔

ادھر شامی علاقے مشرقی غوطہ میں باغیوں کے زیر قبضہ شہر دوما میں ہوئے مبینہ کیمیائی حملے پر عالمی برداری نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یورپی یونین، برطانیہ، فرانس اور امریکا کے علاوہ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے بھی اس حملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ متوقع طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کے دن اس معاملے پر مشاورت کرے گی۔

یورپی یونین نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ شام پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے اور مستقبل میں ایسے حملوں کے تدارک کی کوشش کرے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس مبینہ حملے کے لیے روس اور ایران کو قصوروار قرار دیا ہے۔

ہفتے کے دن ہوئی اس کارروائی کے نتیجے میں انچاس افراد ہلاک ہوئے تھے۔ روس اور شام نے ایسے الزامات مسترد کر دیے کہ کیمیائی حملہ کیا گیا ہے۔ ماسکو حکومت کے مطابق اس الزام کی آڑ میں اگر کوئی فوجی کارروائی کی گئی تو اس کے ’سنگین نتائج‘ برآمد ہو گے۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے