شام میں حملے: روسی جنگی طیارے ایران سے اڑانیں بھرنے لگے
16 اگست 2016روس کی وزارت دفاع کے مطابق شام میں حکومت مخالف باغیوں کے خلاف ماسکو حکومت کے دائرے کو وسعت دے دی گئی ہے۔ اس وسعت دینے کے تناظر میں کچھ عرصہ قبل ہی روسی لڑاکا طیاروں کو ایران کے ایک فوجی مرکز پر تعینات کیا گیا تھا۔ ایران کے ہمدان ایئر بیس پر روس نے ان حملوں کے لیے اپنے دور تک حملہ کرنے والے بمبار ٹُوپولیف 22 ایم تھری (Tupolev-22M3) اور سُوخوئی تھری فور (Sukhoi-34) جنگی طیاروں کو تعینات کیا تھا۔
روس شورش زدہ ملک شام کے صدر بشار الاسد کا کھلا حلیف ہے۔ اسی طرح ایران بھی اسد حکومت کی ہر طرح کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ روسی جنگی طیارووں نے شام میں اسد حکومت کے خلاف برسر پیکار باغیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ روس کی جانب سے ایسے حملوں کے لیے ایرانی سرزمین استعمال کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنے کردار اور موجودگی کو وسعت دے رہا ہے۔
روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماسکو پہلے ہی ایران اور عراق سے کیسپیئن سمندر میں تعینات جنگی بحری جہازوں سے شامی باغیوں پر کروز میزائل حملے کی اجازت طلب کرنے کی درخواست کر چکا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے آج جاری ہونے بیان کے مطابق منگل کے روز حملوں کا نشانہ خاص طور پر النصرہ فرنٹ سے تعلق رکھنے والے باغی تھے۔ یہ حملے حلب، ادلب اور دیرالزور کے علاقوں کے ارد گرد کیے گئے۔
ایران سے شامی علاقوں پر حملہ کرنے والے جنگی طیاروں کو کسی ناگہانی صورت حال سے بچنے کے لیے باقاعدہ تحفظ بھی فراہم کیا گیا تھا۔ ان کی حفاظت کے لیے روس کے حمائمیم ایئر بیس کے علاوہ شامی صوبے الاذقیہ میں قائم روسی فوجی اڈے پر بھی جنگی طیارے چوکس تھے۔ روسی ٹیلی وژن پر تین لڑاکا طیاروں کو ایران کے ہمدان ایئر بیس سے بلند ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ روسی حکام کے مطابق ایران سے حملے کرنے میں کم از کم ساٹھ منٹ کا اضافی وقت حاصل ہوا ہے اور یہ وقت اب باغیوں پر زیاہ دیر تک حملے جاری رکھنے میں صرف کیا جائے گا۔