شام میں داعش کے ساتھ جھڑپوں میں ایرانی جنرل مارا گیا
9 اکتوبر 2015ترکی میں انقرہ سے جمعہ نو اکتوبر کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق اس جنرل کی موت کی اطلاع ایران کے انقلابی گارڈز کی طرف سے آج جاری کردہ ایک بیان میں دی گئی۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس بریگیڈیئر جنرل کا نام حسین ہمدانی تھا اور وہ شامی شہر حلب کے قریب ہونے والی لڑائی میں بدھ کو رات گئے مارا گیا۔
محافظین انقلاب کے بیان کے مطابق یہ اعلیٰ ایرانی فوجی کمانڈر اسی علاقے میں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی باغیوں اور اسلام پسند جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیوں کے سلسلے میں مشاورت کے فرائض انجام دے رہا تھا۔
چار سالہ خانہ جنگی سے تباہ حال شامی ریاست میں ایران دمشق میں صدر اسد کی حکومت کا سب سے بڑا علاقائی اتحادی ملک ہے اور وہ طویل عرصے سے اسد انتظامیہ کی عسکری اور اقتصادی امداد بھی کر رہا ہے۔ شام ہی میں لبنان کی ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے مسلح فائٹر بھی دمشق انتظامیہ کے اتحادیوں کے طور پر اسد حکومت کے مخالفین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
اسی دوران ایرانی دارالحکومت تہران سے آمدہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں ملکی فوج کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جنرل حسین ہمدانی جمعرات آٹھ اکتوبر کے روز علی الصبح شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کے جہادیوں کے ایک گروپ کے خلاف کارروائی میں مارے گئے۔
انقرہ سے شامی اپوزیشن کے حوالے سے ملنے والی دیگر رپورٹوں کے مطابق دولت اسلامیہ یا داعش کے عسکریت پسند حال ہی میں حلب کے نواح میں پیش قدمی کرتے ہوئے کئی علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے اور ایرانی جنرل ہمدانی اس خطے میں جہادیوں کی پیش قدمی روکنے کی کوششوں کے دوران مارے گئے۔