شام میں روس کا فضائی کے بعد بحری آپریشن
9 اکتوبر 2015دمشق حکام کے مطابق بدھ کو پہلے روسی بحری جنگی جہازوں نے شام میں میزائل داغے جس کے بارے میں ماسکو نے کہا ہے کہ یہ حملے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
روس کی طرف سے شامی علاقوں میں ان بحری حملوں سے ٹھیک ایک ہفتہ قبل ماسکو کی طرف سے شام میں فضائی کاروائی کی گئی تھی۔ اس سے2011ء سے جنگ کی شکار مشرق وسطیٰ کی اس ریاست کی صورتحال نہایت پیچیدہ ہو گئی ہے۔ خانہ جنگی کے نتیجے میں چھڑنے والی یہ آگ اب علاقائی نہیں رہی بلکہ اس کی نوعیت بین الاقوامی بحران کی سی ہوتی جا رہی ہے۔
ماسکو نے اب تک شام کے وسطی اور شمال مغربی اہداف کو نشانہ بنایا ہے، خاص طور سے اُن علاقوں کو جو اسٹریٹیجک حوالے سے شامی صدر بشار الاسد کے دمشق میں گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں کی راہ گزر تصور کیے جاتے ہیں اور یہ بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ہیں۔
شامی حکام کے مطابق حکومتی فورسز صوبہ حما اور ادلیب میں، جہاں باغیوں نے گزشتہ چند ماہ کے دوران پیش قدمی کی ہے، اپنی کارروائیوں سے باغیوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ بات ایک حکومتی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہی کہ جن شامی علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں وہاں اسلامک اسٹیٹ گروپ موجود نہیں ہے۔
اُدھر ماسکو میں روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے کہا ہے کہ روس بحیرہ کیسپین میں اپنے وار شپس کی مدد سے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے گروپوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ایک ٹیلی وژن پر شائع ہونے والے ایک بیان میں سیرگئی نے کہا کہ بُدھ کی صبح روس کی طرف سے بحیرہ کیسپین میں موجود چار بحری جنگی جہازوں سے 26 میزائل شامی علاقوں میں داغے گئے ہیں۔
سیرگئی نے ان حملوں کی مدد سے تمام اہداف کو تباہ کر دینے کا دعویٰ کیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ اس آپریشن میں شہری علاقوں پر ایک بھی حملہ نہیں کیا گیا ہے۔
روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے یہ بھی کہا کہ 30 ستمبر سے شروع ہونے والے روسی آپریشن کے دوران شام میں اسلامک اسٹیٹ یا آئی ایس کے ٹھکانوں پر 112 فضائی حملے کیے گئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق بُدھ کی صبح شامی حکومتی فوج کی طرف سے شمال مغربی صوبے ادلیب اور اس کے ہمسائے صوبے حما کے چار محاذوں پر حملے شروع ہو گئے تھے۔
اُدھر شام میں سرگرم، امریکی پشت پناہی والے ایک باغی گروپ ’تجمع الیزاہ‘ نے ایک ٹیکسٹ پیغام کے ذریعے زمینی کارروائی کی تصدیق کر دی ہے۔