1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

شام پر باغیوں کا کنٹرول، بشار الاسد کو ماسکو میں پناہ مل گئی

وقت اشاعت 9 دسمبر 2024آخری اپ ڈیٹ 9 دسمبر 2024

بشار الاسد دمشق سے فرار ہو کر ماسکو پہنچ گئے ہیں، جہاں سرکاری میڈیا کے مطابق روسی حکومت نے انہیں پناہ دے دی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شام میں کیمیکل ہتھیاروں کی تیاری والے مقامات پر بمباری کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4nuka
Syrien Damaskus Opposition Jubel
تصویر: Omar Sanadiki/AP Photo/picture alliance
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

پاکستانی حکومت کی شام میں پھنسے شہریوں کے انخلا کی کوششیں

 شام میں کیمیکل ہتھیاروں کی تیاری والے مقامات پر اسرائیلی حملے 

شام کی تعمیر نو میں مدد کریں گے، بائیڈن

بشار الاسد کو ماسکو میں پناہ مل گئی 

 

پاکستانی حکومت کی شام میں پھنسے اپنے شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کوششیں سیکشن پر جائیں
9 دسمبر 2024

پاکستانی حکومت کی شام میں پھنسے اپنے شہریوں کی وطن واپسی کے لیے کوششیں

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریفتصویر: National Assembly of Pakistan/AP/picture alliance

پاکستانی وزیر اعظم  شہباز شریف نے شام میں پھنسے پاکستانی شہریوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی سے مدد طلب کر لی۔ پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے آج پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے اپنے لبنانی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور شام میں پھنسے پاکستانی شہریوں کی بذریعہ لبنان فوری انخلا میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ان سے ذاتی مداخلت اور مدد کی درخواست کی۔
اس سرکاری بیان کے مطابق لبنان کے وزیر اعظم نےپاکستانی وزیراعظم کو لبنان کے راستے پاکستانی شہریوں کے انخلا میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے شام کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے شام اور لبنان میں تعینات پاکستانی سفرا سے بھی رابطہ کیا اور انہیں شام میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلا کے حوالے سے ہر ممکن تعاون اور مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ش ر⁄ ع ب (پ ر)

https://p.dw.com/p/4nw6b
جرمنی نے شامی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے معطل کر دیے سیکشن پر جائیں
9 دسمبر 2024

جرمنی نے شامی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے معطل کر دیے

جرمنی نے جنگ زدہ شام سے 2015 اور 2016 کے درمیان جان بچا کر آنے والے تقریباً 10 لاکھ شامی باشندوں کو پناہ دی تھی
جرمنی نے جنگ زدہ شام سے 2015 اور 2016 کے درمیان جان بچا کر آنے والے تقریباً 10 لاکھ شامی باشندوں کو پناہ دی تھیتصویر: Sachelle Babbar/ZUMA Press Wire/IMAGO

جرمنی نے شامی صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد اس جنگ زدہ ملک میں ’’غیر واضح صورتحال‘‘کی وجہ سے شامیوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے معطل کر دیے ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے آج بروز پیر کہا کہ جرمنی میں رہنے والے شامی پناہ گزینوں کی سیاسی پناہ کی درخواستوں کا جائزہ بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام میں ہونے والی پیش رفت کی روشنی میں لیا جائےگا۔
فیزر نے ایک بیان میں کہا، ’’اس وقت واپسی کے ٹھوس امکانات کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی ہے اور ایسی غیر مستحکم صورتحال میں ان کے بارے میں قیاس آرائیاں کرنا غیر پیشہ ورانہ ہوگا۔‘‘
اس سے قبل پیر ہی کے روز فیزر کی وزارت نے اعلان کیا تھا کہ فیڈرل آفس فار مائیگریشن اینڈ ریفیوجیز (بی اے ایم ایف) نے شامی باشندوں کی  پناہ کی تمام درخواستوں پر کارروائی اس وقت تک روک دی ہے، جب تک کہ ملک میں سیاسی پیش رفت کے بارے میں مزید وضاحت سامنے نہیں آ جاتی۔
جرمن وزیر خزانہ یورگ کوکیز نے پیر کے روز کہا کہ شام میں کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں اندازہ لگانا بہت جلد بازی ہوگی۔ کوکیز نے برسلز میں بات چیت کرتے ہوئےکہا، ’’ہمیں صورت حال پر نظر رکھنی ہے اور ہم اس وقت فیصلہ کریں گے جب ہمیں معلوم ہو کہ یہ آگے کیا شکل اختیار کرتی ہے۔‘‘جرمنی نے جنگ زدہ شام سے 2015 اور 2016 کے درمیان جان بچا کر آنے والے تقریباً 10 لاکھ شامی باشندوں کو پناہ دی تھی۔
ش ر⁄ ک م (اے ایف پی، روئٹرز)
 

https://p.dw.com/p/4nvl7
شام میں سب کی نمائندہ حکومت کے خواہاں ہیں، ترکی سیکشن پر جائیں
9 دسمبر 2024

شام میں سب کی نمائندہ حکومت کے خواہاں ہیں، ترکی

ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فدان
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فدان تصویر: Murat Gok/picture alliance

ترکی نے شام میں اسلام پسندوں کی قیادت میں باغیوں کی جانب سے دیرینہ حکمران بشار الاسد کی ہفتے کے آخر میں تختہ الٹنے کے بعد سب کی شمولیت والی نئی نمائندہ حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فدان نے کہا ہے،’’ہم بین الاقوامی شراکت داروں، خاص طور پر اقوام متحدہ سے توقع کرتے ہیں کہ وہ شامی عوام تک پہنچیں گے اور ایک جامع انتظامیہ کے قیام کی حمایت کریں گے۔‘‘
 انہوں نے مزید کہا کہ انقرہ شامی تارکین وطن اور سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی ان کے آبائی ملک واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے بھی کام کرے گا۔ فدان نے کہا، ’’ہم شامیوں کی محفوظ اور رضاکارانہ واپسی اور ملک کی تعمیر نو کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں یقین ہے کہ شامی عوام بھی اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔‘‘
ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی ایک نیا شام چاہتا ہے جو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ہم آہنگی میں رہے اور دمشق کی تاریخ کے اس’’نئے صفحے‘‘میں شامیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ 


ش ر⁄ ک م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

https://p.dw.com/p/4nuyI
شام میں کیمیکل ہتھیاروں کی تیاری والے مقامات پر حملے کیے ہیں، اسرائیل سیکشن پر جائیں
9 دسمبر 2024

شام میں کیمیکل ہتھیاروں کی تیاری والے مقامات پر حملے کیے ہیں، اسرائیل

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز فوجی حکام کے ساتھ گولان کی پہاڑیوں پر شامی سرحد کا جائزہ لیتے ہوئے
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز فوجی حکام کے ساتھ گولان کی پہاڑیوں پر شامی سرحد کا جائزہ لیتے ہوئےتصویر: Kobi Gideon/Israel Gpo via ZUMA Press Wire/picture alliance

اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ اسرائیل نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مشتبہ مقامات اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس اقدام کا مقصد ان ہتھیاروں کے غلط ہاتھوں میں جانے کے امکان کا خاتمہ  ہے۔ اسرائیلی وزیر نے زور دیتے ہوئے کہا، ’’ہماری دلچسپی صرف اسرائیل اور اس کے شہریوں کی سلامتی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہی وجہ ہے کہ ہم نے اسٹریٹجک ہتھیاروں کے نظام پر حملہ کیا، مثال کے طور پرکیمیائی ہتھیار یا طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور راکٹوں پر تاکہ وہ شدت پسندوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔‘‘ 
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شامی سرزمین پر اسرائیلی افواج کی موجودگی ایک ’’محدود، عارضی‘‘ قدم ہے۔ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو اسد کے زوال کے بعد فوج کو علاقے کا ’’کنٹرول‘‘ سنبھالنے کا حکم دیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسرائیلی افواج نے لبنان میں قائم گروپ حزب اللہ کے ساتھ لڑائی کے دوران کئی بار شام میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جو شام کی سابق حکومت کا بڑا حامی تھا۔

ش ر⁄ ک م (اے ایف پی، روئٹرز)

https://p.dw.com/p/4nuxu
معزول صدر بشار الاسد کا احستاب ہونا چاہیے، بائیڈن سیکشن پر جائیں
9 دسمبر 2024

معزول صدر بشار الاسد کا احستاب ہونا چاہیے، بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن تصویر: Leah Millis/REUTERS

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کے دوران واشنگٹن تمام شامی گروپوں کے ساتھ بات چیت کرے گا۔ جو بائیڈن نے شام میں برپا ہونے والے انقلاب کو شامیوں کے لیے اپنے ملک کی تعمیر نو کا 'تاریخی موقع‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معزول صدر بشار الاسد کا احستاب ہونا چاہیے۔

بائیڈن نے کہا کہ ’’اسد حکومت کا خاتمہ انصاف کا ایک بنیادی عمل ہے اور یہ شام کے عوام کے لیے اپنے ملک کی تعمیر نو کا ایک تاریخی موقع ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن شامیوں کی تعمیر نو میں مدد کرے گا۔

بائیڈن کا مزید کہنا تھا، ''ہم اقوام متحدہ کی زیر قیادت  تمام شامی گروپوں کے ساتھ تعاون کریں گے تاکہ اسد حکومت کے بعد ایک نئے آئین کے ساتھ آزاد، خودمختار شام کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔‘‘

 ج  ا ⁄  ک م  (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی، اے)

https://p.dw.com/p/4nusn
شام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس سیکشن پر جائیں
9 دسمبر 2024

شام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس

 روس نے شام کی صورت حال پر غور کے لیے اتوار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی تھی
روس نے شام کی صورت حال پر غور کے لیے اتوار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی تھیتصویر: Selcuk Acar/Anadolu/picture allianzce

شام کے معزول صدر بشار الاسد کے ملک سے فرار ہو کر روس پہنچنے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج (پیر) کی سہ پہر بند کمرے کے ایک ہنگامی اجلاس میں شام کی تازہ ترین صورت حال پر غور کرے گی۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کئی سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس (نیویارک کے مقامی وقت کے مطابق) آج تین بجے سہ پہر طلب کیا گیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق روس نے شام کی صورت حال پر غور کے لیے اتوار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی تھی۔

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نائب نمائندے دمتری پولیانسکی نے ٹیلی گرام پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ بشارالاسد کی حکومت جانے کا روس اور مشرق وسطیٰ پر کیا اثر پڑتا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے زیرِ نگرانی قائم غیر فوجی زون پر عارضی قبضے پر بات کرنا بھی ضروری ہے۔

 ج  ا ⁄  ک م  (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی، اے)

https://p.dw.com/p/4nusc
بشار الاسد ملک سے فرار ہو کر ماسکو پہنچ گئے، شام میں الاسد خاندان کا نصف صدی سے زائد کا اقتدار ختم سیکشن پر جائیں
9 دسمبر 2024

بشار الاسد ملک سے فرار ہو کر ماسکو پہنچ گئے، شام میں الاسد خاندان کا نصف صدی سے زائد کا اقتدار ختم

شام کے دارلحکومت دمشق پر باغیوں کے قبضے کے بعد سابقہ حکمران خاندان کے اہم افراد کے مجسمے توڑ دیے گئے
شام کے دارلحکومت دمشق پر باغیوں کے قبضے کے بعد سابقہ حکمران خاندان کے اہم افراد کے مجسمے توڑ دیے گئےتصویر: Hussein Malla/AP/dpa/picture alliance

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے کریملن کے حوالے سے بتایا کہ شام کے معزول صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہو کر ماسکو پہنچ گئے ہیں، جہاں روسی حکومت نے انہیں پناہ دے دی ہے۔

تاس نے ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا ہے کہ بشار الاسد اور ان کے اہل خانہ ماسکو پہنچ گئے ہیں اور ان سب کو انسانی بنیادوں پر پناہ دی گئی ہے۔ اسلام پسندوں کے زیرقیادت باغیوں نے اتوار کی صبح دمشق پر قبضہ کرکے اسد کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا اور اس طرح اسد خاندان کے 50 سالہ دور حکمرانی کا خاتمہ ہو گیا۔

فاتح باغی گروپوں نے بدھ کی صبح پانچ بجے تک کے لیے کرفیو کا اعلان کیا ہے۔ ہجوم نے ملک بھر میں جشن منایا اور کچھ  لوگ بشار الاسد کے گھر کے اندر داخل ہو گئے۔ باغیوں کی پیش قدمی کی قیادت کرنے والے اسلام پسند حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) گروپ کے رہنما ابو محمد الجولانی نے دمشق کی اموی مسجد سے قوم سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا، ''میرے بھائیو، یہ اس خطے کے لیے ایک تاریخی فتح ہے۔‘‘

 ج  ا ⁄  ک م  (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی، اے)

https://p.dw.com/p/4nuq8