شام پر دوبارہ میزائل حملے کیے جا سکتے ہیں، امریکا
8 اپریل 2017اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں امریکا کی خاتون سفیر نِکی ہیلی نے واضح کیا کہ امریکی ٹوما ہاک کروز میزائلوں سے شامی حکومت کے وسطی علاقے میں شائرات ایئر فیلڈ کو نشانہ بنایا تھا۔ اِس اجلاس میں شام کی تازہ ترین صورت حال کو زیر بحث لایا گیا۔ دوسری جانب مقامی مانیٹرنگ گروپوں کے مطابق جمعہ اور ہفتے کی درمیانی رات میں شائرات ایئر فیلڈ سے شامی جنگی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر پروازیں بھرنا شروع کر دی ہیں۔
امریکی سفیر نے واضح کیا ہے کہ کیمیکل حملے کی صورت میں شام کے مختلف علاقوں کو میزائلوں سے دوبارہ نشانہ بنا سکتا ہے۔ امریکی وزارت دفاع نے بھی میزائل داغنے کو خان شیخون کے قصبے پر کیمیکل حملے کا جواب قرار دیا تھا۔ امریکی سفیر نِکی ہیلی نے کہا کہ امریکی میزائل حملے شامی صدر بشار الاسد کے خفیہ کیمیائی ہتھیاروں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا ایک عمل تھا۔
محتاط الفاظ میں ایسا بھی واضح کیا گیا ہے کہ امریکا مزید حملے کر سکتا ہے لیکن ممکنہ طور پر دوبارہ اس کی ضرورت نہیں ہو گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی حملوں کے دور رس نتائج ظاہر ہونے کا کوئی امکان نہیں اور بشار الاسد حکومت پر بھی اس کے محدود اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
روس نے امریکی کے کروز میزائل حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور جارحانہ اقدام قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر ولادیمیر سفرانکوف نےکروز میزائلوں کے داغے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں سے بین الاقوامی اور علاقائی سلامتی کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ اُدھر روسی وزیراعظم دیمتری میدویدیف نے امریکی حملے کو یک طرفہ اور روسی فوج کے ساتھ براہ راست چپقلش قرار دیا ہے۔