شام کی بگڑتی صورتحال، امریکہ کی تشویش
24 جون 2011امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی طرف سے شام کی صورتحال پر یہ تازہ ترین بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب شامی فوج حکومت مخالف طاقتوں کے خلاف اپنی کارروائی میں تیزی لے آئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شامی فوج بھاری اسلحے کے ساتھ ٹینکوں کا استعمال بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ دمشق حکومت کی اس نئی کارروائی کے نتیجے میں سینکڑوں افراد اپنی جان بچانے کے لیے ترکی کا رخ کر رہے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کم ازکم دس ہزار شامی باشندے ترکی مہاجرت اختیار کر گئے ہیں۔
ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ شامی ترکی سرحد پر دمشق حکومت کی طرف سے فوجی کارروائی اس لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے وہاں پناہ لیے ہوئے مہاجرین کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے شام کی موجودہ ابتر سیاسی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صدر بشار الاسد پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا،’ ہم ایسی خبروں پر پریشان ہیں کہ شامی فوج نے Khirbet al-Joz کا محاصرہ کر لیا ہے اور وہاں حملے کر رہی ہے‘۔ یہ گاؤں ترک سرحد سے کوئی پانچ سو میٹر دور واقع ہے۔ ہیلری کلنٹن نے مزید کہا کہ اگر ایسی خبریں سچی ہیں کہ شامی فوجیں جارحیت پر اتر آئی ہیں، تو شام میں مہاجرین کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ شامی صدر بشار الاسد کی طرف سے اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے، اس پر ہمسایہ ملک ترکی نے بھی تحفطات کا اظہار کر دیا ہے۔ اس تناظر میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا،’ شامی فوج کو اپنے ہی شہریوں کے خلاف حملے اور انہیں اشتعال دلانے والے تمام اقدامات روک دینے چاہییں۔کیونکہ اس سے سرحدوں پر بھی جھڑپیں شروع ہو سکتی ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں یہ خطہ ایک نئے تنازعہ کی زد میں آ سکتا ہے‘۔
شام میں رواں برس پندرہ مارچ کو حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ تب سے اب تک شامی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں کم ازکم 13 سو افراد ہلاک جبکہ دس ہزار سے زائد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان