شام کی صورت حال کے بارے میں فرینڈز آف سیریا کا اجلاس
23 مئی 2013اردن کے دارالحکومت عمان میں ہونے والے فرینڈز آف سیریا گروپ کے اجلاس میں شریک عالمی طاقتوں نے واضح کیا کہ شامی صدر بشارالاسد کا مستقبل میں شام کے اندر کوئی کردار نہیں ہے۔ شام کی صورت حال پر قائم اس گروپ نے شورش زدہ ملک میں ایک عبوری حکومت کے قیام کے لیے اپوزیشن کے قومی اتحاد کی کاوشوں کو استحکام دینے پر اتفاق کیا ہے۔
عمان میں پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد مشترکہ اختتامی اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اختتامی اعلامیے میں واضح طور کہا گیا کہ بشار الاسد اور ان کے قریب ساتھیوں کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں اور ان کا شام میں کوئی مستقبل نہیں ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ شام کے اندر اسد حکومت کی فوج کئی علاقوں میں نسل کشی جیسے اقدامات سے بھی گریز نہیں کر رہی ہے۔ اس مناسبت سے بانیاس میں ہونے والے قتل عام کا حوالہ بھی دیا گیا۔
فرینڈز آف سیریا کے اجلاس میں ایران اور لبنان کی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے جنگجوؤں کو شام سے واپس بلانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ یہ مطالبہ ان اطلاعات کے حوالے سے کیا گیا ہے کہ حزب اللہ کے مسلح جنگجو شام میں باغیوں کے خلاف لڑائی میں دمشق حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اس سے قبل واشنگٹن حکومت نے بھی حزب اللہ کی طرف سے شام میں مبینہ مداخلت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ یورپی یونین لبنان کی انتہا پسند شیعہ تنظیم کے عسکری ونگ کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کرنے پر اصولی فیصلہ کرنے والی ہے۔ عمان اجلاس کے شرکاء نے واضح طور پر کہا کہ اگر اسد حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو اس کے انتہائی سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
اختتامی اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا اور روس کے تعاون سے شام کے لیے مجوزہ امن کانفرنس اگلے ماہ یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہو رہی ہے۔ کانفرنس کے انعقاد کی تصدیق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اردنی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھی کی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ جنیوا کانفرنس میں شام میں جاری مسلح تنازعے کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
فرینڈز آف سیریا کے اجلاس میں برطانیہ، مصر، ترکی، فرانس، اٹلی، جرمنی، فرانس، اردن، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ امریکا سے تعلق رکھنے والے گیارہ اعلیٰ ترین حکومتی اہلکاروں نے شرکت کی۔ عمان میں ہونے والے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی شامل تھے۔
دوسری جانب عالمی بینک نے اردن میں شامی مہاجرین کی دیکھ بھال کے تناظر میں اردن کو 150 ملین ڈالر کا قرضہ دینے کی تجویز دی ہے۔ اس حوالے سے حتمی فیصلہ ورلڈ بینک کا ایگزیکٹو بورڈ اگلے ماہ کرے گا۔ اس وقت اردن میں شام سے پہنچنے والے مہاجربن کی تعداد پانچ لاکھ بتائی جاتی ہے۔ اردن کی اقتصادیات پہلے ہی بحرانی حالت میں ہے اور اس نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے دو ارب ڈالر کا قرضہ لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔
(ah/ng(Reuters, AFP