شام: گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی فضائیہ کی بمباری
28 نومبر 2016اسرائیل کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شام کے زیر کنٹرول گولان پہاڑیوں پر واقع اس عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے، جو شدت پسند گروپ داعش کے عسکریت پسندوں کے زیر کنٹرول تھی۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے یہ عمارت اقوام متحدہ کے زیر استعمال رہی تھی لیکن بعد ازاں اقوام متحدہ نے اس کا استعمال ترک کر دیا تھا۔
اسرائیلی بیان کے مطابق اس فضائی حملے سے ایک روز پہلے داعش سے وابستہ ایک گروپ ’شہداء ال یرموک‘ کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی فورسز پر فائرنگ کی تھی۔ اسرائیلی فضائیہ نے اس گاڑی کو بھی نشانہ بنایا، جس کے ذریعے فائرنگ کی گئی تھی۔ اس کارروائی میں چار عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس دوران کسی بھی اسرائیلی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔
گولان کا علاقہ کبھی نہیں چھوڑیں گے، نیتن یاہو
تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا ہے کہ داعش کی طرف سے اتوار کے روز پہلی مرتبہ مقبوضہ گولان پہاڑیوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے شام کی گولان پہاڑیوں کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔
شام کی پانچ سالہ خانہ جنگی کے اثرات گولان پہاڑیوں کے علاقے پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ اسٹریٹیجک لحاظ سے یہ ایک اہم سرحد ہے۔ اسرائیل کے مطابق یہ مسئلہ اس کی قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔