1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: یورپ اور امریکہ کی جانب سے ’قتل عام‘ کی مذمت

1 اگست 2011

یورپی رہنماؤں اور امریکی صدر باراک اوباما نے اتوار کے روز شامی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ’ایک سو چالیس‘ افراد کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1278i
شامی ٹینک مخالفین کو کچلنے کے لیے حماہ میں داخل ہو گئےتصویر: picture alliance/abaca

جرمنی سمیت مغربی ممالک اور امریکہ نے شام میں اتنی بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت پر کڑے الفاظ میں تنقید کی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اپنے ایک بیان میں شامی فورسز کی ’بربریت‘ کی مذمت کی اور کہا کہ انہیں اس سے شدید دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے شامی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین پر تشدد کو فوری طور پر روکے۔ انہوں نے شام پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

ادھر امریکی صدر باراک اوباما نے بھی شام میں شہری ہلاکتوں پر شدید تنقید کی، ’’ شامی حکومت کے ہاتھوں اپنے ہی شہریوں پر تشدد اور بربریت پر مجھے سخت صدمہ ہے،‘‘۔ امریکی صدر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ امریکی حکومت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر شام پر دباؤ ڈالتی رہے گی کہ وہ مخالفین کے جائز مطالبات تسلیم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ تشدد سے شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آ گیا ہے۔

Syrien Demonstration ANTI Regierung Hama NO FLASH
شام میں کئی ماہ سے جمہوری اصلاحات اور صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے مظاہرے جاری ہیںتصویر: AP

خیال رہے کہ شام کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اتوار کے روز شامی سکیورٹی فورسز نے حماہ شہر پر حملہ کیا، جہاں انہوں نے ایک سو افراد کو موت کے گھاٹ اتارا۔ ان تنظیموں کے مطابق ہفتہ کے روز شامی سکیورٹی فورسز نے چالیس کے قریب افراد کو قتل کیا تھا۔

اطالوی وزیر خارجہ فرانکو فراتینی نے شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کی ابتداء میں شامی شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف کیتھرین ایشٹن نے تازہ حملوں کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

ترکی کی جانب سے بھی حماہ میں ہونے والے حملوں پر مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں