1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی اپوزیشن بشار الاسد کے خلاف متحد ہونے پر متفق

11 نومبر 2012

شام کی حکومت مخالف قوتیں اپنے بین الاقوامی حامیوں کے دباؤ اور مذاکرات کے طویل ادوار کے بعد صدر بشار الاسد کے خلاف متحد ہونے پر اصولی طور پر متفق ہوگئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/16gk6
تصویر: KARIM JAAFAR/AFP/Getty Images

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شامی اپوزیشن کے رہنماؤں نے طویل مذاکرات کے بعد آج اتوار کو اس بارے میں فیصلے کا اعلان کیا۔ اپوزیشن رہنما سھیر الاتاسی نے دوحہ میں بارہ گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’اپوزیشن اور انقلاب کی قوتوں کی خاطر ہم سیریئن نیشنل کونسل کے قیام سے متعلق مرکزی نکات پر متفق ہوگئے ہیں، ہم تفصیلات پر اتوار کے روز گفتگو جاری رکھیں گے۔‘‘


اے ایف پی کے مطابق یہ اتفاق رائے ان نکات پر مشتمل ہے کہ شامی اپوزیشن کی ایک عبوری نوعیت کی حکومت قائم کی جائے گی، ایک فوجی کونسل قائم کی جائے گی جو باغی گروپوں کی نگران ہو گی اور باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں عدلیہ کا نظام قائم کیا جائے گا۔ یہ اتفاق رائے ایسے موقع پر ہوا جب درعا شہر میں سرکاری فوجی کے ایک آفیسرز کلب کو دو کار بم حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نامی تنظیم کے مطابق گزشتہ روز درعا میں ہونے والے حملے میں کم از کم بیس فوجیوں کے مارے جانے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں۔ آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان کے بقول یہ کار بم دھماکے خودکش حملہ آوروں نے کیے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ان دھماکوں میں سات افراد ہلاک ہوئے تاہم یہ واضح نہیں کہ مرنے والے فوجی اہلکار تھے یا عام شہری۔

Syrien Assad Truppen Militär Vorbereitung
تصویر: Reuters

ادھر دمشق میں ملکی وزیر اطلاعات عمران الضوبی نے قیام امن کے لیے قومی مذاکرے کی ضرورت اجاگر کی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملکی فوج باغیوں سے مذاکرات کے امکانات بڑھانے کے لیے لڑ رہی ہے۔ ’’شام میں کامیابی کا ایک ہی راستہ ہے کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر قومی مذاکرے کا آغاز کیا جائے، اپوزیشن کو مذاکرات کا راستہ قبول کرنا ہوگا، فوج دہشت گردی کو روک کر اس مذاکرے کو بچارہی ہے۔‘‘


دریں اثنا اپوزیشن کے ایک دوسرے رہنما ریاض سیف نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر ایک معاہدے پر دستخط کرنے کا سوچ رہے تھے البتہ کچھ فریقین کی درخواست پر اندرون خانہ ضابطے طے کرنے کے لیے کچھ وقت معین کیا گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن حکومت ریاض سیف کو اپوزیشن قائد کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

(sks/ mm (AFP