شامی سیاسی پناہ گزینوں کی تعداد دو گنا
21 مارچ 2014اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین UNHCR کی طرف سے آج جمعہ 21 مارچ کو ایک رپورت جاری کی گئی ہے جس کے مطابق 2013ء کے دوران شامی شہریوں کی طرف سے 44 صنعتی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کی کُل تعداد 56,400 ریکارڈ کی گئی جو اس سے قبل کے سال یعنی 2012ء کے دوران 25,200 تھی۔ اس ایجنسی کے مطابق 2011ء میں ایسے شامی شہری جنہوں نے ترقی یافتہ ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ان کی تعداد محض 8,500 تھی۔
UNHCR کے سربراہ انتونیو گوتیرس کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق، ’’ان اعداد وشمار سے یہ واضح ہے کہ خاص طور پر شام کا بحران مشرق وُسطیٰ کے علاوہ دنیا کے دور دراز ممالک اور علاقوں پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔‘‘
یورپ کے 38 ممالک کے علاوہ شمالی امریکا، مشرقی ایشیا اور پیسیفک کے آٹھ دیگر ممالک میں گزشتہ برس کے دوران سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے کُل 612,700 افراد میں سے شامی شہریوں کی تعداد 9.4 فیصد بنتی ہے۔
عالمی سطح پر سیاسی پناہ کے رجحان کے حوالے سے جاری کردہ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے دوران افغانستان کے شہریوں کی تعداد سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والوں میں تیسرے نمبر پر رہی جبکہ روسی شہریوں کی تعداد میں گزشتہ برس کے دوران حیرت انگیز اضافہ دیکھا گیا اور اب روس دوسرا سب سے بڑا ایسا ملک بن گیا ہے جس کے شہری دیگر ملکوں میں سیاسی پناہ کی تلاش میں ہیں۔
سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کی سب سے زیادہ درخواستیں جس ایک ملک کو حاصل ہوئیں وہ جرمنی ہے۔ UNHCR کی تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی کو کُل 109,600 درخواستیں موصول ہیں جن میں سے 11,900 شامی شہریوں کی جانب سے تھیں۔ فرانس کو موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد 60,100 جبکہ سویڈن کو 54,300 رہی جن میں سے شامیوں کی تعداد 16,300 رہی۔
امریکا اور کینیڈا کو مشترکہ طور پر 98,800 سیاسی پناہ کی درخواستیں ملیں۔ ان میں سب سے زیادہ تعداد چینی شہریوں کی تھی، جبکہ شامی شہریوں کی طرف سے ایسی درخواستوں کی تعداد دو ہزار سے کچھ زیادہ رہی۔
شام میں گزشتہ تین برس سے جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک 146,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق اردن نے 584,000 شامی شہریوں کو بطور مہاجر پناہ دے رکھی ہے جبکہ عراق میں شامی مہاجرین کی تعداد 226,000 ہے۔