شامی شہر حلب دوزخ بنتا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
30 نومبر 2016گزشتہ چند روز کے دوران شامی صدر بشار الاسد کی افواج حلب شہر میں باغیوں کے زیرِ قبضہ مشرقی حصے کے ایک تہائی علاقوں پر کنٹرول حاصل کر چکی ہیں۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کے مطابق تین روز کے اندر اندر تقریباً بیس ہزار شہریوں کو شامی افواج کی پیشقدمی کے خوف سے گھر بدر ہونا پڑا ہے۔
خالی ہاتھ گھر بار چھوڑنے والے ان شہریوں کی ایک بڑی تعداد اُن علاقوں کا رُخ کر رہی ہے، جو ابھی باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ دیگر شہری حکومتی فوج کے زیر قبضہ مغربی حلب یا پھر کُرد اضلاع کا رُخ کر رہے ہیں۔
شامی فوج نے گزشتہ چار ماہ سے بھی زائد عرصے سے مشرقی حلب کا محاصرہ کر رکھا تھا اور وہاں بین الاقوامی امداد کے ذخائر تقریباً ختم ہو چکے تھے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی خاتون ترجمان بیٹینا لوئشر نے کہا کہ ’شہری ایک ایسی صورتِ حال برداشت کر رہے ہیں، جو اس شہر کو آہستہ آہستہ ایک جہنم میں تبدیل کرتی جا رہی ہے‘۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر فرانسوا دیلاتر نے کہا: ’’فرانس اور اُس کے ساتھی ایک ایسی صورتِ حال پر خاموش تماشائی بنے نہیں رہ سکتے، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے کسی شہری آبادی کے سب سے بڑے قتلِ عام کے مترادف ہو۔‘‘
حلب کے مشرقی حصے سے محرومی باغیوں کے لیے پانچ سال سے زائد عرصہ پہلے شروع ہونے والے تنازعے کے بعد سے اب تک سب سے بڑی شکست کے مترادف ہے۔ حکومتی فوج نے مبینہ طور پر روسی مدد کے ساتھ دو ہفتے قبل اپنا تازہ آپریشن شروع کیا تھا اور تب سے انہوں نے بڑی تیزی کے ساتھ پیشقدمی کرتے ہوئے شہر کے پورے شمال مشرقی حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ماسکو حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ وہ حلب میں جاری پیشقدمی کا حصہ نہیں ہے تاہم روسی وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان کے مطابق، ’’شامی فورسز نے مشرقی حلب میں اُس علاقے کا نصف اپنے قبضے میں کر لیا ہے، جو حالیہ برسوں کے دوران باغیوں کے پاس تھا‘‘۔ جنرل ایگور کوناشنکوف نے کہا: ’’شامی فوج کے محتاط اور طویل عرصے کی منصوبہ بندی کے ساتھ عمل میں لائے گئے آپریشنز نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر صورتِ حال کو بڑی حد تک تبدیل کر دیا ہے۔‘‘
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی حکومت کو حلب کے اردگرد موبائل ہسپتال قائم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ایسا ایک ہسپتال، جس میں روزانہ ڈھائی سو مریضوں کا علاج ممکن ہے، بدھ تیس نومبر کو حلب بھیجا جا رہا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق پندرہ نومبر کو شامی فوج کی پیشقدمی شروع ہونے کے بعد سے اب تک تیس بچوں سمیت ڈھائی سو سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ بدھ کو مزید درجنوں شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔