شامی شہری دفاع کے رضاکاروں کے لیے ’متبادل نوبل‘ انعام
22 ستمبر 2016شامی شہری دفاع کے رضاکاروں نے گزشتہ پانچ برسوں میں نہایت مشکل صورت حال میں بمباری کا نشانہ بننے والی عمارتوں، بم دھماکوں میں زخمیوں اور فریقین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران عام شہریوں کی جس انداز سے مدد کی اور جو اب بھی جاری ہے، اس اقدام کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے۔ انہی خدمات کی وجہ سے اس گروپ کو متبادل نوبل انعام کہلانے والے انسانی حقوق کے لائیولی ہُڈ انعام کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔ اس برس کا یہ انعام انہیں مشترکہ طور پر مصر اور روس میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور ترک اخبارات کو دیا گیا ہے۔
اس انعام کی منتظم تنظیم نے آج جمعرات 22 ستمبر کو رواں برس کے انعام یافت گان کا اعلان کیا۔ شام میں ’وائٹ ہیلمٹس‘ کہلانے والے شہری دفاع کے گروپ کے ساتھ ساتھ یہ انعام مصر میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی موذن حسن اور نذرہ، روس میں انسانی حقوق کی کارکن سویتلانا گانوشکِنا اورترکی میں آزاد صحافت کرنے والے اخبار جمہوریت کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
انعام یافت گان میں اس اعزاز کے ساتھ دی جانے والی تین ملین کرونر (ساڑھے تین لاکھ ڈالر) کی نقد رقم بھی تقسیم کی جائے گی۔
یہ انعام سن 1980ء میں رائٹ لائیولی ہڈ کے نام سے قائم کیا گیا تھا، جس کا مقصد انسانیت کے لیے کام کرنے والے ان افراد اور اداروں کی خدمات کو تسلیم کرنا ہے، جنہیں نوبل انعام دیا جانا چاہیے، مگر دیا نہ گیا ہو۔ اس انعام کے بانی سویڈش جرمن سماجی شخصیت جیکُب فون اُئکسکُل تھے۔
شامی جنگی تنازعے میں انسانیت کے لیے خدمات سرانجام دینے والے رضاکاروں کے علاوہ مصر میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے مشکل صورت حال میں کام کرنے والی دو خواتین، روس میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکن اور ترکی میں آزادیء صحافت پر موجود قدغنوں کے باوجود آزاد صحافت کے علم بردار جمہوریت اخبار کے لیے یہ انعام ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔