’شامی فورسز کی بمباری سے تین ترک فوجی ہلاک‘
24 نومبر 2016ترک فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ترک فوجیوں کو مقامی وقت کے مطابق گزشتہ شب رات ساڑھے تین بجے نشانہ بنایا گیا۔ ترک فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے فوجیوں نے شام کی سرکاری فورسز نے نشانہ بنایا ہے تاہم اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت ترک فوجی شام کی سرزمین پر موجود تھے۔ ترک فوجی شام کے شمال میں مبینہ طور پر شدت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترک حکام کے مطابق زخمی فوجیوں کو واپس ترکی منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ترک فوجیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری شامی فوجیوں پر عائد کی گئی ہو۔ ترک فوج نے شام کے شمال میں فرات شیلڈ آپریشن کا آغاز چوبیس اگست کو کیا تھا، جس کا مقصد داعش کے ساتھ ساتھ کرد جنگجوؤں کی پیش قدمی کو روکنا ہے۔ قبل ازیں سکیورٹی اور ہسپتال کے ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ حملہ داعش کے عسکریت پسندوں نے کیا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے تین فوجی مارے گئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس واقعے کے بعد انقرہ اور دمشق حکومت کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ترکی کا کہنا ہے کہ وہ شام میں سرکاری فورسز سے لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا جبکہ شمال میں جاری آپریشن کا مقصد کرد جنگجوؤں اور داعش کو شکست دینا ہے۔
دریں اثناء ترکی کے شمالی شہر آدانا میں آج صبح ہوئے ایک دھماکے کی وجہ سے کم ازکم دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ اس کار بم دھماکے میں ایک حکومتی عمارت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ آدانا کے گورنر نے صحافیوں کو بتایا کہ اس پرتشدد کارروائی میں سولہ افراد زخمی بھی ہوئے، جنہیں طبی امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ دھماکا گورنر آفس کی پارکنگ میں ہوا۔ ترک حکام نے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک پی کے کے پر عائد کی ہے۔