شدت پسند الشیشانی کو ہلاک کرنے کا ایک اور دعوٰی
9 مارچ 2016امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق عمر الشیشانی کو چار مارچ کو کی جانے والی ایک فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا۔ سرخ داڑھی والے اس شدت پسند کا تعلق جارجیا سے بتایا جاتا ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا، ’’ممکنہ طور پر الشیشانی مارا گیا ہے۔ اس کارروائی میں آئی ایس کے دیگر بارہ ارکان بھی ہلاک ہوئے ہیں‘‘۔ الشیشانی کا اصل نام ترکھان باتیراشیولی تھا اور امریکی حکام نے اس کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر رکھی تھی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق زمین پر امریکی دستوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے آئی ایس کے خلاف جاری اس آپریشن کی کامیابی کا جائزہ لینے میں مشکلات کا سامنا ہے اور امریکی حکام اس سے قبل بھی کئی مرتبہ الشیشانی کو ہلاک کرنے کا دعوٰی کر چکے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کُک کے مطابق الشیشانی تجربہ کار جنگجو تھا اور وہ عراق اور شام میں کئی محاذوں پر آئی ایس کے شدت پسندوں کی کمانڈ بھی کر چکا تھا۔
پینٹاگون کے مطابق اگر الشیشانی مارا گیا ہے تو قفقاذ اور چیچنیا کے خطے سے آئی ایس کو نئے لوگ بھرتی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا اور جس سے عراق و شام میں ان کی کارروائیوں پر فرق پڑ سکتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق آئی ایس میں اس شدت پسند کا اثر و رسوخ بہت زیادہ تھا اور اس کی اس تنظیم میں حیثیت ایسی تھی، جیسے کسی ملک میں وزیردفاع کی ہوتی ہے۔
الشیشانی کا تعلق جورجیا کے اس علاقے سے ہے، جہاں زیادہ تر چیچن باشندے آباد ہیں۔ وہ بطور چیچن باغی روس کے خلاف بھی لڑ چکا ہے اور پھر 2006ء میں وہ جورجیا کی فوج میں شامل ہو گیا تھا۔ اس کے بعد 2008ء میں روس اور جارجیا کی جنگ میں بھی اس نے حصہ لیا تھا۔ پھر اسے طبی مسائل کی وجہ سے فوج سے نکال دیا گیا اور 2012ء میں اس نے شام میں جا کر اسلامک اسٹیٹ کا ساتھ دینا شروع کردیا۔