شدت پسند مسسلمانوں نے بھارتی لیکچرر کا ہاتھ کاٹ دیا
5 جولائی 2010بھارتی اخبارات میں پیر کو شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ٹی جے جوزف نامی یہ لیکچرر گزشتہ روز اتوار کو کیرالہ کے ضلع ایرناکُلم میں ایک مقامی چرچ میں عبادت کے بعد واپس اپنے گھر جا رہا تھا کہ اس پر چند مسلح افراد نے حملہ کر دیا۔
اس باون سالہ بھارتی مسیحی باشندے کی ساتھی سسٹر میری سٹیلا نامی ایک راہبہ نے اخبار ٹائمز آف انڈیا کو بتایا: ’’چرچ سے نکلنے کے بعد ہم ابھی اپنی گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ ایک وین ہمارے پاس آ کر رکی۔ اس میں سوار آٹھ کے قریب افراد تلواروں اور چاقوؤں سے مسلح تھے۔ انہوں نے گاڑی کی ونڈ سکرین توڑ کر جوزف کو باہر نکالا۔ اس کی بائیں ٹانگ پر چاقو سے ایک وار کیا۔ پھر اس کا دایاں ہاتھ کاٹ دیا اور چند دھماکے کرنے کے بعد وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘ اس حملے کے بعد ٹی جے جوزف نامی اس لیکچرر کو علاج کے لئے فوری طور پر ایک مقامی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔
اس سال مارچ میں کیرالہ میں چند اسلام پسند گروپوں کے ارکان نے یہ الزام لگاتے ہوئے اس مسیحی لیکچرر کے خلاف مظاہرے بھی کئے تھے کہ کامرس کے انڈرگریجوایٹ طلبہ کے لئے جوزف کے تیار کردہ ایک امتحانی پرچے میں اقلیتی آبادی سے تعلق رکھنے والا یہ بھارتی ماہر تعلیم مبینہ طور پر توہین رسالت کا مرتکب ہوا تھا۔
بھارتی اخبارات نے کیرالہ میں اس واقعے کو ’’طالبان ازم کی ایک ہولناک مثال‘‘ کا نام دیا ہے۔ نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس حملے کے سلسلے میں پاپولر فرنٹ نامی ایک مقامی مذہبی تنظیم کے دو مبینہ ارکان کو اتوار کی رات گرفتار کر لیا گیا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: کشور مصطفیٰ