شدت پسندی کے خلاف فیس بک بھی کوشاں
13 جنوری 2018بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں یورپی پولیس عہدیداروں اور فیس بک کے وفد کے علاوہ انسٹاگرام کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ اس اجلاس میں شدت پسندوں اور جہادیوں کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے ذریعے پروپیگنڈا کرنے اور ایسے گروہوں کی جانب سے دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے والے مواد کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات پر غورکیا گیا۔
چین نے تیرہ ہزار ویب سائٹوں کو بند یا منسوخ کر دیا
انٹرنیٹ ادارے منافع میں حصہ دار بنائیں، نیوز ایجنسیز
چھوٹی سی بچی فرح داعش سے کیسے بچی؟
دی ہیگ میں ہونے والے اس اجلاس میں فیس بک کی شرکت غیرعمومی ہے، کیوں کہ اس سے قبل یورپی پولیس عہدیدار فیس بک کے ساتھ مل کر شدت پسندی کے فروغ کے انسداد کے لیے کام تو کرتے رہے ہیں، تاہم فیس بک خود ایسے کسی اجلاس کا حصہ نہیں بنا۔ بتایا گیا ہےکہ یہ اجلاس جمعے کے روز منعقد ہوا اور اس میں برطانیہ، فرانس اور بیلجیم کے پولیس اہلکاروں نے شرکت کی۔
اس اجلاس میں شدت پسندانہ مواد کی شناخت اور دہشت گردی سے متعلق مواد کے تیزی سے خاتمے پر بات ہوئی۔ اس حوالے سے عملی اقدامات میں فیس بک کے ساتھ ساتھ انسٹاگرام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یوروپولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آن لائن پروپیگنڈا مواد کے خاتمے کے لیے پورپی پولیس فیس بک کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کوشش کی جا رہی ہے کہ شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے ان ویب سائٹس کو محفوظ بنایا جائے۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردوں اور دہشت گردی کی معاونت کرنے والی پوسٹوں کو ہٹانے کے عزم پر قائم ہے۔ فیس بک کے مطابق جیسے ہی یہ معلوم ہوتا ہے کہ پلیٹ فارم کا غلط استعمال ہو رہا ہے، اس کا فوراﹰ انسداد کیا جاتا ہے۔
فیس بک کے مطابق وہ اب تک دہشت گردانہ مواد کی حامل قریب نوے فیصد پوسٹوں کی شناخت اور ہٹانے میں کامیابی ہوئی ہے، تاہم اس سلسلے میں مزید سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ شدت پسند اور دہشت گرد تنظیمیں بہ شمول ’اسلامک اسٹیٹ‘ سماجی رابطے کی ویب سائٹس کو اپنے پروپیگنڈا مواد کی ترویج اور شدت پسندانہ سوچ میں اضافے کے لیے استعمال کرتی آئی ہیں۔