شدید خونریز موسم، کرہ ارض کے لیے دھچکا
براعظم یورپ سے لے کر امریکا اور ایشیا و افریقہ کے کئی ممالک میں شدید موسموں کی وجہ سے قدرتی آفات خبروں کی سرخیوں میں ہیں۔ کیا یہ سب ماحولیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ ہیں۔
یورپ میں شدید سیلاب
یورپ کی جدید تاریخ میں غیرمعمولی سیلاب کی وجہ دو ماہ سے ہونے والا شدید سیلابی سلسلہ بنا۔ یوں بالخصوص مغربی یورپ میں شدید تباہی ہوئی اور صرف جرمنی اور بیلجیم میں کم از کم دو سو نو افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ ان تباہ حال علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی پر لاکھوں یورو خرچ ہوں گے۔
بارش کا غیر معمولی سلسلہ
حالیہ ہفتوں میں بھارت اور چین میں بھی غیر معمولی سیلاب آئے۔ چین کے صوبہ ہینان کے شہر ژانگژو میں سیلابی ریلے انڈر گراؤنڈ ٹرین سب وے میں داخل ہو گئے، جہاں درجنوں مارے بھی گئے۔ موسمیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کلائمیٹ چینج کی وجہ سے مستقبل میں زیادہ شدید بارشوں کا خدشہ ہے۔ زیادہ گرم موسم پانی کی بڑی مقدار کو بخارات بنائے گا، جو بادل بن کر برسیں گے۔
امریکا اور کینیڈا میں ریکارڈ گرمی
جون کے اواخر میں کینیڈا اور امریکا میں بھی شدید گرمی پڑی۔ بالخصوص کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا میں ریکارڈ گرم درجہ حرارت بھی نوٹ کیا گیا جبکہ گرم موسم کی وجہ سے کئی اموات بھی ہوئیں۔ اسی باعث دونوں ممالک میں جنگلاتی آگ بھی بھڑکی، جو بڑے پیمانے پر مالی نقصان کا باعث بنی۔
جنگلاتی آگ سے تباہی
گرمی کی لہر شاید ختم ہونے والی ہے لیکن انتہائی خشک موسم سے جنگلاتی آگ بھڑکنے کا خطرہ نہیں ٹلا۔ امریکی ریاست اوریگن میں بھڑکی جنگلاتی آگ کی وجہ سے دو ہفتوں میں ہی ایک بڑا رقبہ راکھ ہو گیا۔ یہ آگ اتنی شدید ہے کہ اس کا دھواں نیو یارک شہر تک پہنچ رہا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق موسموں میں یہ شدت انسانوں کی طرف سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔
ایمیزون میں بگڑتی صورتحال
برازیل کا وسطی اور جنوبی حصہ شدید خشک سالی کا شکار ہے۔ گزشتہ سو برس بعد ان علاقوں میں یہ صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔ یوں جنگلاتی آگ بھڑکنے کے علاوہ ایمیزون کے جنگلات کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
فاقہ کشی کے دہانے پر
مڈغاسکر میں گزشتہ کئی برسوں کی خشک سالی کے باعث 1.14 ملین نفوس فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اس افریقی ملک میں نا تو کوئی قدرتی آفت آئی اور نا ہی فصلوں کو نقصان پہنچا۔ یہاں تو کوئی سیاسی تنازعہ بھی پیدا نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود وہاں قحط سالی کا خطرہ ہے، جس کی وجہ صرف ماحولیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔
قدرتی آفات سے مہاجرت
گزشتہ برس قدرتی آفات اور مسلح تنازعوں سے اپنے ہی ملکوں میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد پچپن ملین رہی، جو گزشتہ دہائی کا ایک نیا ریکارڈ بن گیا ہے۔ اس کے علاوہ چھیبس ملین افراد غیر ممالک مہاجرت پر بھی مجبور ہوئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اپنے ہی ممالک میں بے گھر ہونے والے افراد کی تین چوتھائی شدید موسموں کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئی۔