شراب نوشی کینسر کا سبب
9 اپریل 2011برطانیہ میں کی جانے والی ایک بڑی ریسرچ کے اعداد و شمار کو عام کردیا گیا ہے۔ اس ریسرچ کی تفصیلات برٹش میڈیکل جرنل میں شائع کی گئی ہیں۔ ریسرچ ٹیم کی سربراہی ڈاکٹر کیٹ آرنی کر رہی تھیں۔ یہ ریسرچ آٹھ یورپی ملکوں میں جاری رکھی گئی۔ ان ممالک میں فرانس، اٹلی، برطانیہ، ہالینڈ، یونان، جرمنی اور ڈنمارک شامل ہیں۔
ریسرچ ٹیم نے اس مناسبت سے لاکھوں افراد سے مہینوں معلومات اکھٹی کر کے بنیادی ڈیٹا کو مکمل کیا۔ ایک لاکھ سے زائد مرد اور ڈھائی لاکھ سے زائد خواتین سے اس ریسرچ کے حوالے سے معلومات حاصل کی گئی تھیں۔ اس ڈیٹا کے اعداد وشمار کی بنیاد پر ہی ڈاکٹر کیٹ آرنی نے شراب کے استعمال کو انسانی بدن کے لیے مہلک قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر کیٹ آرنی کے مطابق ایک پنٹ روزانہ بیئر کا پینا یا ایک گلاس سرخ یا سفید شراب (وائن) کا بعض حالات میں کینسر کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس سے قبل ایسے طبی بیانات موجود ہیں جن کے مطابق ریڈ وائن کا ایک گلاس صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔ اس طرح ڈاکٹر کیٹ آرنی کی ریسرچ نے پرانی ریسرچ سے اخذ شدہ بیان کی نفی کردی ہے۔
ڈاکٹر کیٹ آرنی کے مطابق شراب بھی سگریٹ نوشی کی طرح انسانی بدن میں کینسر کے مرض کی افزائش کرتی ہے۔ ان کے مطابق صرف برطانیہ میں سالانہ بنیادوں پر تیرہ ہزار شراب پینے والے کینسر کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ برطانوی طبی جریدے میں شائع ہونے والی ریسرچ کے مطابق دس شراب پینے والوں میں ایک شخص کینسر کی لپیٹ میں آ رہا ہے۔
ڈاکٹر کیٹ آرنی کے مطابق خواتین کے اندر شراب نوشی کا رجحان بھی مہلک ہے۔ ان میں بھی کینسر یا سرطان کی افزائش ہوتی ہے۔ تاہم مردوں کے مقابلے میں خواتین اس سے کم متاثر ہوتی ہیں۔ تینتیس شراب پینے والی خواتین میں ایک خاتون سرطان کے مرض میں مبتلا ہو سکتی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ