شمالی آئرلینڈ میں شن فین کی فتح، سیاسی جماعتیں شش و پنج میں
9 مئی 2022شِن فین کو ایک دور میں برطانوی حکومت کے خلاف برسر پیکار نیم فوجی تنظیم آئرش ریپبلکن آرمی کا سیاسی بازو قرار دیا جاتا تھا، اب اس نیم فوجی تنظیم نے مسلح سرگرمیاں ترک کر دی ہیں۔ حالیہ مقامی انتخابات میں شِن فین کو اتنی واضح کامیابی حاصل ہوئی ہے کہ وہ اپنی خاتون قائد مشیل او نیل کو فرسٹ سیکرٹری کے اعلی ترین منصب کے لیے نامزد کر سکتی ہے۔
’شمالی آئرلینڈ کا برطانوی سامان کی چیکنگ روکنا بریگزٹ کی خلاف ورزی‘
شمالی آئر لینڈ میں انتخابات جمعرات کو ہوئے تھے اور ان کے نتیجے کو اس علاقے کی سیاست میں زلزلے کے طور پر لیا گیا ہےاور اس کے اثرات لندن کی مرکزی حکومت میں یقینی طور پر محسوس کیے گئے ہیں۔
ایک نئے دور کی شروعات
شمالی آئرلینڈ کی پارلیمنٹ کو'اسٹورمونٹ' اسمبلی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اسی نام کے علاقے میں واقع ہے۔ ایک صدی قبل برطانوی حکومت نے اس علاقے میں مسیحوں کے پروٹیسٹنٹ عقیدے کو متعارف کروا کر لوگوں میں عقیدے کی تقسیم کر دی اور اس طرح لندن حکومت کا یہاں کنٹرول آسان ہو گیا۔
اب عنقریب شِن فین کی حکومت قائم ہونے کی توقع ہے ۔اس پارٹی کی خاتون رہنما مشیل او نیل نےانتخابی کامیابی کو شمالی آئر لینڈ میں ایک نئے دور کی شروعات سے تعبیر کیا ہے۔ شمالی آئرلینڈ میں آزاد ملک جمہوریہ آئرلینڈ کے ساتھ انضمام کی سیاسی خواہش پائی جاتی ہے۔ اسی تناظر میں مشیل او نیل نے واضح کیا ہے کہ وہ آئرلینڈ کے ساتھ اتحاد کا ریفرنڈم کروائیں گی تا کہ اگلے پانچ برسوں میں یہ عمل مکمل ہو سکے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس نوعیت کے ریفرنڈم کی حتمی اجازت صرف لندن حکومت ہی دینے کا اختیار رکھتی ہے۔
نئی آئرش پارلیمنٹ
جمعرات کے انتخابات میں پارلیمنٹ کی تمام نوے نشستوں کے نتائج سامنے آ گئے ہیں۔ متناسب نمائندگی کے تحت شِن فین کو ستائیس اور برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی حامی ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی کو پچیس سیٹیں ملی ہیں۔ کراس کمیونٹی اتحاد کو سترہ نشستیں ملی ہیں۔
اس نتیجے کے حوالے سے مشیل او نیل کا کہنا ہے کہ عوام نے اپنی رائے دے دی ہے اب سیاسی رہنماؤں کا کام ہے کہ وہ معاملات کو لے کر آگے بڑھیں۔
شمالی آئرلینڈ: جیری ایڈمز پانچ روز بعد رہا
شمالی آئرلینڈ میں بریگزٹ کے بعد سے تجارتی ضوابط پر گہری بے چینی پائی جاتی ہے اور سیاسی جماعتوں نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے کہا ہے کہ وہ اس مناسبت سے عملی اقدام کریں۔ دوسری جانب یورپی یونین نے اس معاملے میں کوئی لچک پیدا نہ کرنے کا بھی عندیہ دے رکھا ہے۔
دوسرا مؤقف
الیکشن سے قبل کی لندن نواز حکومت کےقائم کردہ قدامت پسند فرسٹ سیکرٹری برینڈن لوئیس کا کہنا ہے کہ شمالی آئرلینڈ میں عوام کی اکثریت موجودہ طرزِ انتظام کو برقرار رکھنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں کے اہم لیڈروں کے اجلاس پیر نو مئی کو بیلفاسٹ میں ہو گا۔
لوئیس نے انتخابی عمل کے حوالے سے کہا کہ شمالی آئرلینڈ کے لیے موجودہ وقت بہت اہم ہے اور تمام سیاسی گروپوں کو مشترکہ طور پر اکھٹے بیٹھ کر عملی اقدامات کرنے ضروری ہیں۔
انہوں نے الیکشن نتائج کو جمہوریت کا ایک پہلو قرار دیا اور تمام لیڈروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی تلقین بھی کی ہے۔ آئرش اور امریکی حکومت نے شمالی آئرلینڈ کے سیاسی لیڈروں کو سن 1998 کی گڈ فرائیڈے امن ڈیل کی روشنی میں پاور شیئرنگ فارمولا وضح کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ع ح/ ش ر (اے ایف پی)