1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی افغانستان میں ہولناک خود کُش حملہ

29 مئی 2011

ہفتہ 28 مئی کو شمالی افغانستان میں ایک خود کُش حملے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے، جن میں دو جرمن فوجی بھی شامل ہیں۔ یہ حملہ قُندوز سے مشرق کی جانب صوبے تاخار کے صدر مقام تعلقان میں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/11Q1v
حملہ اس عمارت کے اندر ہوا
حملہ اس عمارت کے اندر ہواتصویر: AP

اس حملے کا نشانہ صوبائی گورنر کے دفتر میں سکیورٹی کے موضوع پر منعقد ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس کے شرکاء کو بنایا گیا۔ حملہ آور عمارت کے اندر منتظر تھا اور جیسے ہی یہ کانفرنس ختم ہوئی اور شرکاء رخصت ہونے لگے، اُس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ طالبان نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

اِس حملے میں شمالی افغانستان کے لیے افغان پولیس کے سربراہ جنرل داؤد داؤد بھی ہلاک ہو گئے، جو افغانستان کی حالیہ تاریخ کی ایک کلیدی شخصیت تھے اور احمد شاہ مسعود کے شمالی اتحاد کے فوجی کمانڈر بھی رہ چکے ہیں۔ سابق نائب وزیر داخلہ کے طور پر وہ افغانستان میں انسداد منشیات کے سلسلے میں چوٹی کے عہدیدار تھے اور اِس حیثیت میں اُنہوں نے طالبان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرتے ہوئے اور کسانوں پر ٹیکس عائد کرتے ہوئے افیون کی تجارت سے فائدے حاصل کر رہے ہیں۔

اِس حملے میں شمالی افغانستان کے لیے افغان پولیس کے سربراہ جنرل داؤد داؤد بھی ہلاک ہو گئے، جو افغانستان کی حالیہ تاریخ کی ایک کلیدی شخصیت تھے
اِس حملے میں شمالی افغانستان کے لیے افغان پولیس کے سربراہ جنرل داؤد داؤد بھی ہلاک ہو گئے، جو افغانستان کی حالیہ تاریخ کی ایک کلیدی شخصیت تھےتصویر: DW

ایک موقع پر وہ تاخار صوبے کے گورنر بھی رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ عہدہ اُنہوں نے برطانیہ کی درخواست پر قبول کیا تھا اور اُنہیں ملک کا بدعنوانی سے سب سے زیادہ پاک گورنر تصور کیا جاتا تھا۔ اِس خود کُش حملے کے 12 زخمیوں میں تاخار کے موجودہ گورنر عبدالجبار تقویٰ بھی شامل ہیں۔

اِدھر جرمن دارالحکومت برلن میں وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے ہفتے کے روز صحافیوں کو دو جرمن فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی افغانستان کے لیے نیٹو فورسز کے جرمن کمانڈر جنرل مارکُس کنائپ اِس حملے میں محض معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ زخمیوں میں تین جرمن فوجی بھی شامل ہیں۔

شمالی افغانستان کے لیے نیٹو فورسز کے جرمن کمانڈر جنرل مارکُس کنائپ (فوجی یونیفارم میں) اِس حملے میں محض معمولی زخمی ہوئے ہیں، جرمن وزیر دفاع ڈے میزیئر کے ساتھ
شمالی افغانستان کے لیے نیٹو فورسز کے جرمن کمانڈر جنرل مارکُس کنائپ اِس حملے میں محض معمولی زخمی ہوئے ہیںتصویر: dapd

مزید دو فوجیوں کی ہلاکت کے ساتھ افغانستان میں ہلاک ہونے والے جرمن فوجیوں کی تعداد بڑھ کر 50 ہو گئی ہے۔ تاہم وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ اِس حملے کے باوجود جرمن فوج کا افغانستان مشن جاری رہے گا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ایک تحریری بیان میں اِس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حملہ انسانیت سے نفرت کے ہلاکت خیز جذبے کا عکاس ہے۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام اِس واقعے کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کریں تاکہ قصور وار عناصر کو جلد از جلد اُن کے کیے کی سزا مل سکے۔

خلیجی عرب ریاست اومان کے ایک دورے پر گئے ہوئے وفاقی جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا کہ دہشت گردی کی اِس ’وحشیانہ کارروائی‘ نے اُنہیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں