شمالی جرمنی میں افراتفری کا سبب، جنوبی امریکا کے بڑے پرندے
16 دسمبر 2018موسم خزاں ميں کرائے گئے ايک تازہ مطالعے کے مطابق جرمن رياستوں ميکلن برگ ويسٹرن پوميرانيا اور شلیسوگ ہولسٹائن کے سرحدی علاقوں ميں ان پرندوں کی تعداد موسم بہار ميں 205 سے موسم خزاں ميں 566 تک پہنچ گئی ہے۔ ان ميں سے تقريباً تين سو پرندوں کی پيدائش اسی سال ہوئی تھی۔ يہ امر اہم ہے کہ ’شالزے بايوسفيئر ريزرو‘ کے علاقے میں ان پرندوں کی آبادی ميں اضافہ روکنے سے متعلق کوششوں کے باوجود ان کی تعداد ميں يہ اضافہ نوٹ کيا گيا۔ تعداد ميں غير معمولی اضافے کی ايک وجہ اس سال موسم گرما ميں معمول سے زيادہ اور طويل مدت کے ليے بلند درجہ حرارت بھی بنا۔
يہ پرندے شطر مرغ کی طرح دکھائی ديتے ہيں۔ ان کی لمبائی ايک سو ستر سينٹی ميٹر تک پہنچ سکتی ہے اور وزن چاليس کلوگرام تک۔ مقامی کسان انہيں اس ليے ناپسند کرتے ہيں کيونکہ يہ پرندے ان کی فصليں تباہ کر سکتے ہيں۔ مقامی کسانوں کی يونين کا دعوی ہے کہ پرندوں کی وجہ سے سالانہ بنيادوں پر ہزارہا يورو کا نقصان ہوتا ہے۔ علاوہ ازيں کبھی کبھار يہ پرندے ’آٹو بان‘ يعنی موٹر وے يا ہائی ويز پر بھی آ جاتے ہيں، جس سے ٹريفک بھی متاثر ہوتی ہے۔
جرمنی ميں سن 1990 کی دہائی کے اوائل ميں لوبيک کے نزديک ايک کسان نے اپنے فارم پر کئی ناياب پرندے رکھے ہوئے تھے۔ ليا نامی ان پرندوں کے چند جوڑے اس فارم سے فرار ہو نکلے اور پھر شالزے بايو اسفيئر ريزرو ميں انہوں نے اپنا گھر بنا ليا۔ وائلڈ لائف کے اہلکار آبادی کو کنٹرول ميں رکھنے کے ليے ان پرندوں کے انڈوں پر موم ڈالتے آئے ہيں تاکہ ان سے بچے نہ نکليں ليکن اب جيسے جيسے تعداد ميں اضافہ ہو رہا ہے، يہ کوششيں بے اثر ہوتی جا رہی ہيں۔
شمالی جرمنی ميں متاثرہ علاقے کے کسانوں کا مطالبہ ہے کہ انہيں نر پرندوں کے شکار کی اجازت دی جائے يا پھر حکومت زيادہ فعال مہم چلائے۔ تاہم چونکہ پرندوں کی يہ نسل جارحانہ تصور نہيں کی جاتی، اس کے شکار کی قانونی طور پر اجازت نہيں۔