شمالی غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اضافہ، ٹینک غزہ سٹی کے پاس
13 اکتوبر 2024اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے شمالی غزہ پٹی میں گزشتہ نو روز سے اپنی جو بھرپور عسکری کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے، اس کا دائرہ کار نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اب مزید پھیلا دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ اسرائیلی ٹینک اب غزہ سٹی کے شمالی سرے تک پہنچ گئے ہیں، جہاں سے انہوں نے غزہ شہر کے شیخ رضوان نامی علاقے میں گولہ باری بھی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق ان نئے حملوں کی وجہ سے غزہ شہر اور شمالی غزہ پٹی سے بہت سے شہری ایک بار پھر اپنے گھروں سے رخصتی پر مجبو رہو گئے ہیں۔
شمالی غزہ میں یکم اکتوبر سے خوراک کا داخلہ بند ہے، اقوام متحدہ
مقامی باشندوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی سے انتہائی شمال کی طرف بیت حانون، جبالیہ اور بیت لاہیہ نامی شہروں کو عملی طور پر باقی ماندہ غزہ پٹی سے الگ تھلگ کر دیا ہے اور وہاں سے کسی کو بھی نکلنے کی اجازت نہیں، سوائے ان فلسطینی خاندانوں کے جو ان تینوں شہروں سے انخلا کے اسرائیلی فوجی احکامات پر عمل کرتے ہوئے وہاں سے رخصت ہونا چاہتے ہیں۔
شمالی غزہ میں نو دنوں سے جاری بڑا فوجی آپریشن
نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ پٹی میں گزشتہ نو روز سے دوبارہ اپنا جو بھرپور مسلح آپریشن شروع کر رکھا ہے، اس میں غزہ پر حکمران حماس اور اس خطے میں فعال طبی کارکنوں کے مطابق اب تک تقریباﹰ 300 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج ان شہروں میں عام شہریوں کے گھروں اور ان کے لیے قائم کردہ عارضی پناہ گاہوں پر بمباری کر رہی ہے تاکہ مقامی باشندوں کو وہاں سے رخصت ہو کر کہیں اور جانے پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل کی طرف سے تاہم ان دعووں اور الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔
لاپتا اعضا، گولیوں کے زخم: غزہ میں برطانوی ڈاکٹروں نے کیا دیکھا؟
غزہ پٹی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فوج شمالی غزہ میں اپنی مسلح کارروائیوں کو جو وسعت دے رہی ہے، وہ ان حالات میں دی جا رہی ہے کہ اسرائیل لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں بھی ساتھ ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ایک سال بعد شمالی غزہ میں پھر وسیع تر فوجی کارروائیاں
غزہ پٹی کی مجموعی آبادی تقریباﹰ 2.3 ملین ہے اور جنگ کے آغاز سے پہلے تک اس آبادی کا نصف سے بھی کافی زیادہ حصہ اس فلسطینی علاقے کے شمالی حصے میں ہی رہتا تھا۔
پھر گزشتہ برس سات اکتوبر کو، جب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل میں وہ بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا جس میں 1200 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور ڈھائی کے قریب کو حماس کے جنگجو یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی لے گئے تھے، اس کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف جو کارروئی شروع کی تھی، اس کے پہلے مرحلے میں آئی ڈی ایف کا ہدف شمالی غزہ ہی تھا۔
غزہ میں پولیو مہم کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفہ
تب قریب ایک برس قبل اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ پٹی کوبمباری کر کے ملبے کا ڈھیر بنا دیا تھا اور اس دوران بہت زیادہ ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔ اب جب کہ اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ اپنے دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہے اور غزہ پٹی میں 42 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک بھی ہو چکے ہیں، اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر شمالی غزہ کو اپنا مرکزی ہدف بنا رکھا ہے۔
عسکری کارروائیوں سے متعلق اسرائیلی فوجی بیان
اسرائیلی فوج نے آج اتوار 13 اکتوبر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کے دستے غزہ پٹی میں اپنا جو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں، اس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 40 اہداف پر حملے کیے گئے، جن میں ''درجنوں فلسطینی عسکریت پسند ہلاک‘‘ کر دیے گئے۔
دوسری طرف حماس کے عسکری بازو، فلسطینی عسکریت پسند تنظیم جہاد اسلامی اور چند دیگر چھوٹے مسلح فلسطینی گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جبالیہ اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں اپنے جنگجوؤں کے ذریعے اسرائیلی فوج پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس دوران اسرائیلی فوج پر مارٹر اور ٹینک شکن راکٹ بھی فائر کیے جا رہے ہیں۔
قومی یکجہتی کی کوشش، حماس اور فتح میں مذاکرات
نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ شمالی غزہ میں اس وقت اسرائیل کی فوج کی کارروائیوں اور ٹینکوں سے گولہ باری کا عالم یہ ہے کہ ٹینکوں سے فائر کیے گئے چند شیل غزہ سٹی کے علاقے شیخ رضوان کی گلیوں اور سڑکوں پر بھی گرے، جن سے عوام میں ایک بار پھر خوف و ہراس پھیل گیا۔
غزہ پٹی میں فلسطینی ہلاکتوں کی نئی مجموعی تعداد
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ غزہ کی جنگ میں آج اتوار 13 اکتوبر تک مارے جانے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد اب کم از کم بھی 42,227 ہو گئی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
ان میں وہ 52 افراد بھی شامل ہیں، جو غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ سات اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ کی جنگ میں 98,464 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
جنوب مغربی لبنان میں اسرائیلی زمینی فوجی کارروائی میں توسیع
اسی دوران یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ شمالی غزہ پٹی میں اسرائیلی افواج اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے جبالیہ میں حماس کے پھر سے قائم کر لیے گئے گڑھ کا خاتمہ کر رہی ہیں۔
نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا، ''ہمارے فوجی اب جبالیہ کے عین وسط میں ہیں اور حماس کے گڑھ اور اس کی طاقت کے مقامی مراکز کا خاتمہ کر رہے ہیں۔‘‘
اپنے دفاع کے لحاظ سے ایران کے لیے کوئی ریڈ لائن نہیں، عراقچی
مشرق وسطیٰ میں پہلے حماس اور اسرائیل، پھر اسرائیل اور حزب اللہ اور اس کے بعد اسرائیل بمقابلہ ایران کی شکل میں یک جہتی سے کثیر الجہتی بنتے جا رہے تنازعے کے پس منظر میں ایران نے کہا ہے کہ اس کے لیے اپنے دفاع کے لحاظ سے ''کوئی ریڈ لائن‘‘ نہیں ہے۔
پہلے ایران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور پھر لبنان پر اسرائیلی فوجی حملوں کے نتیجے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد ایران نے تقریباﹰ دو ہفتے قبل اسرائیل کی طرف تقریباﹰ 200 راکٹ فائر کیے تھے۔ اسرائیل نے ابھی تک ان ایرانی راکٹ حملوں کا کوئی جواب نہیں دیا مگر وہ کہہ چکا ہے کہ وہ کسی بھی وقت ایسا کر سکتا ہے۔
اس تناظر میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے آج اتوار کے روز کہا کہ ایران اپنا دفاع کر سکتا ہے اور اس کے لیے پوری طرح تیار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنا دفاع کرتے ہوئے ایران کے لیے ''کسی بھی قسم کی کوئی ریڈ لائن‘‘ نہیں ہو گی۔
ایران کے ’محور مزاحمت‘ میں حوثی اب اہم تر ہوتے جا رہے ہیں؟
دبئی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عباس عراقچی کا یہ بیان بظاہر اس تاثر کو دور کرنے کے لیے دیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر کوئی حملہ کیا، تو ایران مزید کوئی ردعمل ظاہر کیے بغیر اسے برداشت کر لے گا۔
عباس عراقچی نے آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''ہم نے خطے میں ایک بھرپور علاقائی جنگ شروع ہو جانے کو روکنے کے لیے حالیہ دنوں میں بہت زیادہ کوششیں کی ہیں۔ ساتھ ہی میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ایرانی عوام اور مفادات کے تحفظ کی بات ہوئی، تو ایران کے لیے کسی بھی قسم کی کوئی ریڈ لائن نہیں ہو گی۔‘‘
م م / ش ر، ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)