شمالی کوریا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ
20 جنوری 2022شمالی کوریا نے 20 جنوری جمعرات کے روز اس بات کی طرف عندیہ دیا کہ وہ جوہری اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
ملک کی سرکاری انگریزی زبان کی ویب سائٹ کے سی این اے نے جمعرات کے روز کہا کہ شمالی کوریا امریکا کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط کرے گا اور اس کے لیے، ''عارضی طور پر معطل شدہ اپنی تمام سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے پر غور کر رہا ہے۔''
دوبارہ کن ہتھیاروں کا تجربہ کیا جا سکتا ہے؟
شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات پر جو خود پابندی عائد کر رکھی ہے اس پر عمل پیرا ہے اور اس نے سن 2017 سے جوہری ہتھیاروں یا پھر طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلیسٹک میزائلوں کا تجربہ نہیں کیا ہے۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اس دوران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تین بار ملاقات کی تھی جس کے بعد سے بات چیت کا سلسلہ بھی ختم ہو گیا۔ حالیہ دنوں میں کئی میزائل تجربات کی وجہ سے شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان ایک بار پھر سے کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے رواں ماہ چار بار ہتھیاروں کا تجربہ کیا چکا ہے جس میں سے آخری اسی ہفتے پیر کے روز کیا گیا تھا۔ اسی ہفتے کے اوائل میں امریکا نے شمالی کوریا سے ''اپنی غیر قانونی اور عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کو بند کرنے" کو کہا تھا۔اس کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ سے نئی پابندیوں کا بھی مطالبہ کرے گا۔
ہتھیاروں کے انہیں تجربات کے عوض میں امریکا نے گزشتہ ہفتے تازہ پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جسے شمالی کوریا نے امریکا کی ''اشتعال انگیزی'' قرار دیا اور رد عمل کے طور پر اپنے ہتھیاروں کے تجربات میں اضافہ کر دیا۔
شمالی کوریا کی طویل مدتی تصادم کی تیاری
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کے رہنما کم جونگ ان نے بدھ کے روز حکمراں جماعت کی پولٹ بیورو کی ایک میٹنگ طلب کی تھی۔ یہ اجلاس پالیسی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا تھا جس میں ''مخالفانہ'' امریکی پالیسی پر جوابی اقدامات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال ہوا۔
میٹنگ کے دوران پولٹ بیورو نے ''عارضی طور پر معطل سرگرمیوں '' کو دوبارہ شروع کرنے پر بحث کرنے کے ساتھ ہی، ''فوری طور پر زیادہ طاقتور ذرائع کو مزید تقویت دینے'' کا بھی مطالبہ کیا۔
پولٹ بیورو نے کہا، ''ہمیں امریکی سامراجیوں کے ساتھ ممکنہ طویل مدتی تصادم کے لیے مزید پختہ تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔''
اس نے مزید کہا، ''امریکا کی مخاصمانہ پالیسی اور اس کی جانب سے عسکری خطرہ، خطرے کی سرخ لکیر تک پہنچ گیا ہے جسے اب نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔''
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)