شمالی کوریا: جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی میں امکاناً ملوث: اقوام متحدہ
28 مئی 2010اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا اپنے خفیہ اداروں کی جانب سے قائم کاروباری اداروں یا فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے جوہری اور میزائیل ٹیکنالوجی چند ملکوں کو منتقل کرنے کے عمل میں مصروف ہونے کے ساتھ ساتھ ان ملکوں میں ان ٹیکنالوجی کو فعال کرنے میں معاونت بھی کر چکا ہے۔ جن ملکوں کے ساتھ شمالی کوریا کی یہ فرنٹ کمپنیاں ایسے سودے یا کاروبار جاری رکھ چکی ہے ان میں ایران، شام اور میانمار شامل ہیں۔
اس رپورٹ کی تفصیلات خبر رساں ادارے رائٹرز کو ایک مغربی سفارت کار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتائی۔ مغربی سفارت کار کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ٹیکنالوجی کی فراہمی کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ ان فرنٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ کاروباری سودوں کو حتمی شکل دینے میں غیر معروف سودا کاروں یا فعال مڈل مین کو استعمال کیا گیا۔ سفارت کار کے مطابق اب تک حاصل ہونے والے شواہد کی مزید گہری چھان بین ضروری ہے اور اسی کے بعد ہی حتمی طور پر ذمہ داری عائد کی جا سکتی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ اہم مغربی ملکوں کے خفیہ ادارے پہلے سے ہی ایسا شک رکھتے ہیں کہ شمالی کوریا، ایران سمیت کچھ اور ملکوں کو جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی کی فراہمی میں ملوث ہے۔ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ اور اس کے اتحادی خیال کرتے ہیں کہ تہران حکومت سول ایٹمی پروگرام کے پردے میں جوہری ہتھیار سازی میں مصروف ہے۔ ایران البتہ ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔
سن 2007 میں اسرائیلی فضائیہ نے شام کے اندر ایک جوہری مرکز کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیل کو یقین تھا کہ اس مقام پر جوہری ہتھیار سازی کے لئے ایٹمی ری ایکٹر نصب کیا جانا تھا۔ شام بھی ایران کی طرح اپنی جوہری ہتھیار سازی کی خواہش کی نفی کرتا ہے۔ مغربی خفیہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق ماینمار بھی شمالی کوریا سے جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کا خواہشمند ہے۔
شمالی کوریا سے جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی کی تازہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے سلامتی کونسل کے پندرہ اراکین کو فراہم کردی گئی ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ جنوبی کوریا کےایک جنگی بحری جہاز کی شمالی کوریائی تارپیڈو سےغرقابی کے معاملے پر جب یہ ادارہ بحث کرے گا تو یہ رپورٹ بھی زیر بحث لائی جا سکتی ہے۔ اس بحری جہاز کی غرقابی میں چھیالیس جنوبی کوریا کی نیوی کے سیلرز ہلاک ہوئے تھے۔ سلامتی کونسل آج کل ایران پر پابندیوں کی نئی قرارداد کی تاری میں مصروف ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: سائرہ حسن