شمالی کوریا نئے جوہری دھماکے کے لئے تیار؟
21 اپریل 2010نشریاتی ادارے YTN نے یہ رپورٹ نامعلوم سفارتی ذرائع کے حوالے سے دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے ان تیاریوں کا آغاز رواں برس فروری میں کر دیا تھا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیانگ یانگ حکام قبل ازیں کئے گئے دو تجربوں کے مقابلے میں اس مرتبہ بہتر تکنیکی مہارت حاصل کر چکے ہیں۔ پہلے تجربوں کو جزوی طور پر کامیاب قرار دیا گیا تھا۔
تاہم جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ Yu Myung-hwan نے رپورٹ رَد کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیول حکام کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے۔ انہوں نے ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں کہا، ’اگر شمالی کوریا ایسی تیاری کر رہا ہے، تو ایسے حالات بھی ضرور پیدا ہوں گے، جن سے تیاریوں کا اندازہ لگایا جا سکے۔ تاہم ایسا نہیں ہے۔‘
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اس رپورٹ پر شبہات کا اظہار کیا ہے۔
شمالی کوریا تقریبا ایک سال سے اس تنازعے پر عالمی مذکرات کا بائیکاٹ کئے ہوئے ہے۔ اس نے بات چیت کے عمل کی بحالی کے لئے شرائط مقرر کر رکھی ہیں، جن میں اقوام متحدہ کی جانب سے نافذ کردہ پابندیوں کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
یہ پابندیاں پیانگ یانگ کی جانب سے اب تک کے آخری ایٹمی تجربے کے بعد نافذ کی گئیں، جو گزشتہ برس مئی میں کیا گیا تھا۔ ان حالات میں شمالی کوریا کی معیشت بحران کا شکار ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز نے ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ تیسرے ٹیسٹ سے ایٹمی ہتھیار بنانے کے لئے شمالی کوریا کی صلاحیت بہتر ہو جائے گی، تاہم اسے حاصل ہتھیاروں کے لئے ضروری مواد بھی کم ہو جائے گا۔
ماہرین نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ شمالی کوریا مزید تجربہ کر کے مذاکرات میں اپنی پوزیشن بہتر بنانا چاہتا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: ندیم گِل