شمالی کوریا پر دباؤ برقرار رکھا جائے، امریکی وزیر خارجہ
4 اگست 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے حوالے سے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگراموں کو روکنے کی خاطر عالمی برداری اس کمیونسٹ ریاست پر دباؤ برقرار رکھے۔
سنگار پور میں آسیان سمٹ کے موقع پر انہوں نے عالمی برداری پر زور دیا کہ کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے شمالی کوریا پر عائد کردہ پابندیوں پر عمل درآمد کرتی رہے۔
پومپیو کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کی تاریخی سمٹ کے باوجود پیونگ یانگ نے اپنا جوہری پروگرام ترک نہیں کیا ہے۔
عالمی معائنہ کاروں نے باسٹھ صفحات کی اس رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ شمالی کوریا دیگر ممالک کو اسلحہ فروخت کرنے کی کوشش میں بھی لگا ہوا ہے۔ شمالی کوریائی حکام نے اس رپورٹ پر فوری طور پر کوئی ردعمل جاری نہیں ہے۔
جمعے کو سلامتی کونسل میں جمع کرائی گئی اس رپورٹ کے ایک دن بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ سفارتی اور اقتصادی دباؤ کے نتیجے میں شمالی کوریا کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے جوہری اور میزائل پروگراموں کو ترک کر دے۔
امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے کہا، ’’ہم پرعزم ہیں۔ چیئرمین کم نے عہد کیا ہے۔ میں پرامید ہوں کہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔‘‘ ہفتے کے دن سنگاپور میں پومپیو نے شمالی کوریائی ویزر خارجہ ری یونگ ہو سے مصافحہ بھی کیا اور تصویریں بھی بنوائیں۔
امریکی خفیہ اداروں نے بھی گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ واشنگٹن سے گرمجوش تعلقات کے باوجود شمالی کوریا اپنا میزائل پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔ عالمی برداری شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگراموں کو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے اور اسی لیے سلامتی کونسل نے اس ملک پر پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیا میں اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش
دس رکنی آسیان سمٹ کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو تین سو ملین ڈالر کی فنڈنگ مہیا کرنے کا عہد بھی کیا ہے۔ سنگاپور منعقدہ اس کی سمٹ کے موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ رقوم سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے خرچ کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فنڈنگ سے بحری سکیورٹی، انسانی بھلائی و ترقی، امن قائم کرنے کی کوشش اور بیرونی خطرات سے نمٹنے میں زیادہ مدد مل سکے گی۔ امریکی حکومت چین کے اثرورسوخ کے مقابلے میں اس علاقے میں اپنی موجودگی بڑھانا چاہتی ہے۔
ع ب / ش ح/ خبر رساں ادارے