شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل کا ایک اور تجربہ اور عالمی مذمت
12 فروری 2017جزیرہ نما کوریا کی کمیونسٹ ریاست شمالی کوریا نے آج اتوار کے روز بیلسٹک میزائل کا ایک اور تجربہ کیا ہے۔ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق یہ بین البراعظمی میزائل کی کیٹگری کا میزائل ہرگز نہیں تھا۔ شمالی کوریا کے موجودہ لیڈر کم جونگ اُن نے رواں برس جنوری میں دعویٰ کیا تھا کہ اُن کا ملک بین البراعظمی میزائل تیار کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔
اندازے لگائے گئے تھے کہ کمیونسٹ ملک امکاناً بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کر سکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ شمال مغربی شہر کُوسونگ سے داغنے کے بعد یہ میزائل بحیرہ جاپان میں جا کر گرا۔ سمندر میں گرنے سے قبل میزائل نے تقریباً پانچ سو کلومیٹر کا فاصلہ بھی طے کیا۔
اس میزائل تجربے کی فوری طور پر امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے مذمت کی ہے۔ فلوریڈا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ جاپانی وزیراعظم شینزو آبے نے اس میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے اِس کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمالی کوریائی حکام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ٹرمپ نے اس موقع پر صرف اتنا کہا کہ امریکا اپنے عظیم اتحادی جاپان کے ساتھ ایک سو فیصد کھڑا ہے۔
شمالی کوریائی تجربے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر ہوانگ گیو اہن کا کہنا ہے کہ ایسے تجربات کے بعد پیونگ یونگ حقیقی معنوں میں سزا کا مستحق ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ یہ تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکا کے نئے وزیر دفاع جیمر میٹِس حال ہی میں جنوبی کوریا کا دورہ مکمل کر چکے ہیں۔
اسی دورے میں میٹِس نے واضح طور پر کہا تھا کہ شمالی کوریا کو کسی بھی حملے کی صورت میں انتہائی بھرپور جواب کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ اس تجربے کے بعد امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلِن نے بھی جنوبی کوریائی صدر کو ٹیلی فون کر کے صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے ہر ممکن امریکی تعاون و مدد کا یقین دلایا۔
جنوبی کوریا میں مقیم شمالی کوریا کے امور کے ماہر پروفیسر یانگ مُو جِن کا کہنا ہے کہ آج اتوار، بارہ فروری کا تجربہ بنیادی طور پر موجودہ سربراہ کم جونگ اُن کے والد کم جونگ اِل کی سولہ فروری کے یوم پیدائش کی تقریبات کے تناظر میں ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ شمالی کوریائی حکومت اکثر و بیشتر اپنے لیڈران کی یومِ پیدائش پر ایسے تجربات کا انعقاد کرتی ہے۔