1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریائی بیلسٹک میزائل کا ممکنہ تجربہ، جنوبی کوریا الرٹ

عابد حسین
10 اکتوبر 2017

جنوبی کوریا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کمیونسٹ ملک شمالی کوریا آج منگل 10 اکتوبر کو بیلسٹک میزائل کا ایک نیا تجربہ کر سکتا ہے۔ شمالی کوریا میں حکمران پارٹی کا 72 برس قبل قیام بھی دس اکتوبر کو ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/2lXbe
Friedensnobelpreis 2017 an ICAN NGO Nukleare Abrüstung
تصویر: picture-alliance/AP/Korean Central News Agency

جنوبی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ اُس کی افواج پوری طرح چوکس ہیں اور انہیں ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔ فوج کو چوکس رکھنے کی وجہ شمالی کوریا کی جانب سے ممکنہ طور پر آج منگل دس اکتوبر کو کسی بھی وقت کیا جانے والا بیلسٹک میزائل کا تجربہ قرار دیا گیا ہے۔ سیئول حکومت کے مطابق شمالی کوریا میں حکمران ورکرز پارٹی کے قیام کی بہترویں سالگرہ کی خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔

ٹرمپ تیسری عالمی جنگ کی راہ پر گامزن ہیں، امریکی سینیٹر

امریکی بمبار طیاروں کی شمالی کوریا کی سرحد کے قریب پرواز

’امریکا میں سی فوڈ شمالی کوریا سے جاتا ہے‘

ٹرمپ کا دماغ ماؤف ہو چکا ہے، کم جونگ اُن

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے حوالے سے صورت حال کا باریک بینی سے مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس بیان کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شمالی کوریا میں افراد اور آلات کی منتقلی کا سلسلہ شروع ہے۔ اس پراسرار سرگرمی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شمالی کوریا ممکنہ طور پر بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کی تیاری میں مصروف ہے۔

شمالی کوریا نے گزشتہ برس حکمران پارٹی کے قیام کے دن اپنا پانچواں جوہری تجربہ کیا تھا۔ پیونگ یونگ حکومت نے رواں برس ہائیڈروجن بم کا بھی تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے علاوہ بیلسٹک میزائل کے تجربات کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

Nordkorea Wasserstoffbombe
یونگ یونگ حکومت نے رواں برس ہائیڈروجن بم کا بھی تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھاتصویر: picture-alliance/H. Ringhofer/picturedesk.com

شمالی کوریا کے سب سے اہم اخبار روڈونگ سِن مُن نے اپنی دس اکتوبر کی اشاعت میں لکھا ہے کہ ورکرز پارٹی کی مرکزی پالیسی کی بنیاد جوہری ہتھیار سازی اور اقتصادی ترقی ہے۔ اس مرکزی پالیسی کو Byungjin کا نام دیا گیا ہے اور یہ اخبار کے پہلے صفحے پر شائع کی گئی ہے۔ 

یہ امر اہم ہے کہ چند روز قبل روسی پارلیمنٹ کی بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کے رکن اینتون موروزوف نے کہا تھا کہ شمالی کوریا جلد ہی دور مار میزائل کا تجربہ کرنے والا ہے۔ روسی رکن پارلیمنٹ اُس تین رکنی پارلیمانی وفد میں شامل تھے، جس نے دو سے چھ اکتوبر تک شمالی کوریائی دارالحکومت پیونگ یانگ کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شمالی کوریا نے اُن کے وفد پر واضح کیا کہ نیا میزائل امریکا کے مغربی ساحل تک ہدف کا نشانہ لے سکتا ہے۔

کیا شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی ہونی چاہیے؟