شمالی کوریا کی سیول کو مذاکرات کی پیش کش
8 جنوری 2011پیونگ یونگ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کا دفتر دوبارہ قائم کیا جائے گا۔ یہ پیش کش شمالی کوریا کی ’کمیٹی فار دی پیس فُل ری یونیفیکیشن آف دی فادرلینڈ‘ نے پیش کی ہیں، جس میں دونوں حکومتوں کے درمیان جلداز جلد اور غیرمشروط مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اس کمیٹی نے اعلامیے میں کہا ہے، ’مذاکرات کی سطح، مقام اور تاریخوں کا تعین دونوں جانب سے اتفاق رائے سے کیا جا سکتا ہے۔‘
شمالی کوریا نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے لئے یہ کمیٹی قائم کر رکھی ہے، جس کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی یہ پیش کش مشروط نہیں ہے اور نہ ہی اس حوالے سے پیونگ یونگ حکام کی نیت پر شک کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب پیونگ یونگ نے دونوں ممالک میں ریڈکراس کی تنظیموں کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے ساتھ ساتھ سرحد پار دوروں اور اقتصادی تبادلے پھر سے شروع کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔
خیال رہے کہ جنوبی کوریا نے گزشتہ برس مئی میں شمالی کوریا کے ساتھ تقریباﹰ ہر طرح کے اقتصادی تبادلے معطل کر دیے تھے۔
کمیٹی بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’جنوبی کوریا کے حکام کو ہر طرح کے غیرضروری خدشات ختم کر دینے چاہیئں، دل کھولنے چاہیئں اور شمالی کوریا کی اس تجویز کا مثبت جواب دینا چاہیے۔
اس کے ردِ عمل میں جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ تازہ پیش کش شمالی کوریا کے ذرائع ابلاغ کے ذریعے گزشتہ دِنوں سامنے آنے والی تجویز کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس ہے۔ سیول حکام نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس پیش کش کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
دونوں ریاستوں کے مابین کشیدگی کچھ کم ہو رہی ہے اور پیونگ یونگ کی یہ پیش کش اسی سلسلے کی ایک کڑی دکھائی دیتی ہے۔ ان کے تعلقات گزشتہ برس نومبر میں اس وقت انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے جب شمالی کوریا نے جنوب کے ایک جزیرے پر شیلنگ کی، جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان