1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے ساتھ ’بڑا تنازعہ‘ کھڑا ہو سکتا ہے، ٹرمپ

صائمہ حیدر
28 اپریل 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری اور بیلیسٹک میزائل پروگرام کے تناظر میں  بہت بڑا تنازعہ شروع ہو سکتا ہے جب کہ چین نے بھی انتباہ کیا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں صورتِ حال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2c4ZJ
Die ersten 100 Tage der Präsidentschaft von Donald Trump Donald Trump und Xi Jinping
امریکا نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ پیانگ یانگ حکومت کو خطے میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات سے باز رکھنے کے لیے مزید اقدامات کرےتصویر: picture alliance/dpa/AP/A. Brandon

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے کا ’پر امن حل‘ چاہتے ہیں جو ممکنہ طور پر شمالی کوریا پر نئی اقتصادی پابندیوں کا نفاذ ہو سکتا ہے تاہم ٹرمپ کے بقول عسکری کارروائی کا آپشن بھی زیرِ غور ہے۔

ٹرمپ نے شمالی کوریا کے مسئلے کو اپنے لیے سب سے بڑا عالمی چیلنج قرار دیتے ہوئے روئٹرز سے مزید کہا،’’میں مسائل کا سفارتی حل تلاش کرنے کو ترجیح دیتا ہوں  لیکن شمالی کوریا کے معاملے میں یہ بہت مشکل نظر آتا ہے۔‘‘

دوسری طرف چینی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور صورتحال کنٹرول سے باہر بھی ہو سکتی ہے۔ چینی وزارتِ داخلہ کے مطابق چینی وزیر داخلہ وانگ یی نے یہ بیان گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں ایک روسی سفارتکار سے بات چیت کے دوران دیا۔

چین شمالی کوریا کا واحد اہم اتحادی ہے تاہم گزشتہ کچھ ماہ سے شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں اور دور مار بیلسٹک میزائل کے حصول کی کوششوں کے حوالے سے چینی حکومت میں بھی بےچینی پائی جاتی ہے۔

Nordkorea Militärübung Jubiläum KPA
تصویر: Reuters/KCNA

شمالی کوریا کا جوہری پروگرام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ امریکا نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ پیانگ یانگ حکومت کو خطے میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات سے باز رکھنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

اس حوالے سے چینی صدر شی جن پنگ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ٹرمپ نے انہیں ’گڈ مین‘ کے خطاب سے بھی نوازا۔ رواں ہفتے کے آغاز میں چینی وزرات خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں واضح کیا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف لیے گئے کسی بھی ایکشن کی بیجنگ حکومت سخت مذمت کرے گی۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شی نے ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جزیرہ نما کوریا پر پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیےکوئی غلط قدم نہیں اٹھایا جائےگا۔