شمالی کوریا : یورینیم کی افزودگی کا انکشاف
21 نومبر 2010شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر عالمی برادری کو خاصی تشویش ہے۔ اس مناسبت سے چھ ملکی مذاکراتی عمل بدستور تعطلی کا شکار ہے۔ دوسری جانب کمیونسٹ شمالی کوریا اپنی اقتصادی مسائل سے قطع نظر ہو کر جوہری پروگرام پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین انکشاف ایک امریکی سائنسدان سیگفرائیڈ ہیکر (Siegfried Hecker) نے شمالی کوریا کے دورے کے بعد کیا ہے۔
امریکی سائنسدان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو کچھ دیکھا، اس سے وائٹ ہاؤس کو مطلع کردیا گیا ہے۔ ہیکر کو شمالی کوریائی حکام نے بتایا کہ تقریباً دو ہزار سینٹری فیوجز تیار کرنے کے بعد جوہری پلانٹ میں نصب کئے جا چکے ہیں۔ ہیکر اس تمام جوہری پیش رفت کو دیکھ کر دنگ رہ گئے تھے۔
شمالی کوریا کے نئے جدید جوہری پلانٹ کے حوالے سے امریکی سائنسدان کا کہنا تھا کہ اس نے پلانٹ میں سینکڑوں مزید سینٹری فیوجز کی تیاری کے عمل کو دیکھا ہے۔ اس دوران کمیونسٹ سکیورٹی حکام نے ہیکر کو پلانٹ کے اندر کی تصاویر بنانے سے روک دیا۔ نئے جدید پلانٹ کے حوالے سے ہیکر نے شمالی کوریائی حکام کے اس دعوے کی تصدیق سے انکار کردیا، جس میں ان کو بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا ہلکی نوعیت کی افزودہ یورینیم نئے پلانٹ پر پیدا کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ ہیکر کو نئے پلانٹ کے مقام کی بھی خبر نہیں ہو سکی۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق عالمی شہرت کے دفاعی معاملات کے جریدے جین نے سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں اور ان کے مطابق شمالی کوریا کا نیا جوہری پلانٹ شمال مشرقی صوبے شمالی ہامکیانگ میں واقع ہے۔ اس سلسلے میں تاحال حتمی معلومات اکھٹی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اپریل سن 2009 ءکے بعد ہی نئی جوہری تنصیبات کو تیزی سے شمالی کوریا کی حکومت نے مکمل کرنے کی کوشش کی ہے۔ روزنامہ ٹائمز کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے نئے انکشافات کے بعد اپنے اتحادیوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے عمل کو شروع کردیا ہے۔
معتبر امریکی یونیورسٹی سٹین فورڈ کے پروفیسر ہیکر کے مطابق شمالی کوریائی حکام کے مطابق وہ سن 2012 ء میں لائٹ واٹر نیوکلیئر ری ایکٹر کی تنصیبات کے عمل کو مکمل کر لیں گے۔ ان کے تمام انکشافات کو شمالی کوریائی امور کے امریکی ماہر جیک پریٹ چارڈ (Jack Pritchard) نے درست قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ان تک بھی ایسی معلومات پہنچی ہیں۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ جنوبی کوریا کی جانب سے نئی جوہری تنصیبات کا ہیکر کو معائنہ کروا کر وہ چھ ملکی مذاکرات میں مغربی اقوام سے بہتر اقتصادی پیکج کی خواہش کر سکتا ہے۔
دوسری جانب شمالی کوریا کے لئے مقرر امریکی صدر کے خصوصی ایلچی سٹیفن بوسورتھ اتوار کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول پہنچ گئے ہیں۔ جنوبی کوریا کے بعد وہ ٹوکیو جائیں گے۔ وہ اس نئے دورے کے دوران جاپانی حکام سے بات چیت کے بعد چین بھی جائیں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ