شمسی ایئر بیس خالی کی جا رہی ہے، امریکی سفیر
5 دسمبر 2011اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی اے پی نے بتایا ہے کہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں اس فضائی اڈے کو دہشت گردوں کو ڈرون طیاروں سے نشانہ بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس کے برعکس اس ایئر بیس کو صرف ڈرون طیاروں کی سروس اور دیکھ بھال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
امریکی سفیر منٹر کے بقول بلوچستان میں شمسی ایئر بیس نامی فضائی اڈے کواس لیے خالی کیا جا رہا ہے کہ اس بارے میں حکومت پاکستان کا مطالبہ پورا کیا جا سکے۔ مہمند ایجنسی میں 26 نومبر کو پاکستانی سکیورٹی دستوں کی دو چوکیوں پر نیٹو کے فضائی حملوں میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد حکومت پاکستان نے امریکہ سے جو مطالبات کیے تھے ان میں شمسی ایئر بیس کا خالی کیا جانا ایک بنیادی مطالبہ تھا۔
خبر ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ شمسی ایئر بیس خالی کیے جانے سے عسکریت پسندوں کے خلاف امریکی ڈرون حملوں پر کوئی زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ اس لیے کہ وہاں صرف ایسے ڈرون طیاروں کی سروس کی جاتی ہے جنہیں خراب موسم یا تکنیکی وجوہات کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس پاکستانی ایئر بیس کو خالی کرنے کا واشنگٹن کا فیصلہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مہمند ایجنسی میں نیٹو کے فضائی حملے سے پہلے سے دباؤ کے شکار پاک امریکہ تعلقات کتنی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ یہ صورت حال افغانستان، امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ کوششوں سے افغانستان میں جنگی حالات کے جلد از جلد خاتمے کی کوششوں پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔
نیٹو فضائی حملے کے بعد پاکستان نے فوری طور پر اپنے ہاں سے نیٹو کی سپلائی لائن بھی روک دی تھی اور امریکہ کو شمسی ایئر بیس خالی کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا تھا۔ امریکہ کو دی گئی یہ مہلت11 دسمبر کو پوری ہو جائے گی۔ اس لیے اب امریکی سفیر نے کہہ دیا ہے کہ امریکہ شمسی ایئر بیس خالی کر رہا ہے۔
نیٹو فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستانی حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ اسلام آباد جرمن شہر بون میں ہونے والی بین الاقوامی افغانستان کانفرنس میں شریک نہیں ہو گا۔ اس اعلان کے بعد
پاکستان سے کئی مرتبہ امریکہ سمیت مختلف ملکوں نے درخواست بھی کی کہ اسلام آباد کو بون میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنی چاہیے۔ لیکن پاکستانی حکومت اپنے اعلان پر قائم رہی۔ آج پیر کو بون میں ہونے والی افغانستان کانفرنس میں کوئی بھی پاکستانی نمائندہ شرکت نہیں کر رہا۔
امریکی سفیر منٹر نے شمسی ایئر بیس خالی کیے جانے سے متعلق پیر کو ایک پاکستانی ٹیلی وژن کو بتایا کہ امریکہ کی پوری کوشش ہو گی کہ یہ ایئر بیس اسے دی گئی مہلت کے اندر اور مقررہ تاریخ تک خالی کر دی جائے۔
امریکی سفیر نے اپنے بیان میں اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ آیا شمسی ایئر بیس کو ڈرون طیاروں کے حوالے سے استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکہ سرعام اس بات کا اعتراف نہیں کرتا کہ امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے کوئی ڈرون پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی