1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

شولس اسرائیل میں: ’ایرانی جوہری ڈیل مزید مؤخر نہیں ہو سکتی‘

2 مارچ 2022

اولاف شولس نے بطور جرمن چانسلر اپنے پہلے دورہ اسرائیل کے دوران بدھ کے دن کہا کہ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کی بحالی اب مزید مؤخر نہیں ہو سکتی۔ اسرائیل اس معاہدے کی بحالی کا انتہائی حد تک مخالف ہے۔

https://p.dw.com/p/47uR3
جرمن چانسلر اولاف شولس، بائیں، یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھتصویر: Gil Cohen-Magen/AP Photo/picture alliance

برلن میں جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت کے سربراہ اور سوشل ڈیموکریٹ سیاست دان اولاف شولس اس وقت وفاقی جرمن چانسلر کے طور پر اسرائیل کا اولین دورہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے بدھ دو مارچ کے روز یروشلم میں کہا کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کی بحالی اب مزید تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

دونوں ممالک میں نئی حکومتی قیادت

اولاف شولس کے اس دورے پر یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد پیدا ہونے والی جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے گہرے سائے چھائے ہوئے ہیں۔

جوہری معاہدہ: ایرانی قیادت کے لیے سچائی کا لمحہ آن پہنچا ہے، شولس

جرمنی میں طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والی خاتون چانسلر انگیلا میرکل کے جانشین کے طور پر اولاف شولس اور اسرائیل میں کئی مرتبہ سربراہ حکومت منتخب ہونے والے بینجمن نیتن یاہو کے پس رو کے طور پر وزیر اعظم نفتالی بینیٹ دونوں ہی حکومتی سربراہان کے طور پر اپنے اپنے عہدوں پر مقابلتاﹰ نئے ہیں۔ دونوں کو ہی اس وقت بین الاقوامی سطح پر ایسے سیاسی حالات کا سامنا ہے، جو ان کے لیے قیادت کا امتحان ثابت ہو رہے ہیں۔

ایران سے متعلق پالیسی اختلافات واضح ہو گئے

جرمن چانسلر اولاف شولس نے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ ملاقات کے بعد یروشلم میں جس مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، اس میں دونوں ممالک کے مابین ایران سے متعلق ان کی پالیسیوں میں پایا جانے والا اختلاف رائے چھپا نہ رہ سکا۔

Israel | Bundeskanzler Olaf Scholz in der Gedenkstätte Yad Vashem
جرمن چانسلر شولس ہولوکاسٹ کی یادگار یاد واشیم میں پھول رکھتے ہوئےتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جرمن سربراہ حکومت نے کہا کہ جرمنی چاہتا ہے کہ ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جاری مذاکرات کے نتیجے میں جوہری معاہدے کی بحالی پر حتمی اتفاق رائے ہو جائے۔ اولاف شولس نے اسرائیلی وزیر اعظم بینیٹ کی موجودگی میں صحافیوں کو بتایا، ''اب وقت آ گیا ہے کہ فیصلہ کیا جائے۔ اب اس میں مزید تاخیر بالکل نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اب اس میں مزید تاخیر ہو نہیں سکتی۔ اب بالآخر وہ لمحہ آ گیا ہے کہ کسی اچھے اور مناسب حل کے لیے ہاں کر دی جائے۔‘‘

اسرائیل کی 'گہری پریشانی‘

جرمن چانسلر شولس کے اس موقف کے بعد ان کے اسرائیلی میزبان نفتالی بینیٹ نے، جن کا ملک ایران کا سب سے بڑا حریف ہے، کہا کہ انہیں ایران کے ساتھ ایک نئے معاہدے کے واضح ہوتے جا رہے خد و خال پر 'گہری تشویش‘ ہے۔

ویانا مذاکرات کے نتائج کا انحصار مغرب کے فیصلوں پر، ایران

نفتالی بینیٹ نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ ایران کو اس کے خلاف عائد پابندیوں کے حوالے سے چھوٹ دیتے ہوئے، تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے جو کچھ کیا جا رہا ہے، وہ ناکافی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ان کا ملک 'ویانا میں جاری جوہری مذاکرات پر تشویش کے ساتھ لیکن نظر رکھے‘ ہوئے ہے۔

ساتھ ہی وزیر اعظم بینیٹ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل جانتا ہے کہ اسے اپنا دفاع کیسے کرنا ہے اور وہ اپنی سلامتی اور مستقبل دونوں کو یقینی کس طرح بنا سکتا ہے۔

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

ہولوکاسٹ میموریل یاد واشیم کا دورہ

قبل ازیں جرمن چانسلر شولس نے یروشلم میں دوسری عالمی جنگ کے دوران نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام کی یاد واشیم کہلانے والی یادگار کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر نفتالی بینیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

امریکا نے ایران کے سول جوہری پروگرام پر عائد پابندیاں اٹھا لیں

اولاف شولس نے وہاں مہمانوں کی کتاب میں اپنے پیغام میں لکھا، ''یہودیوں  کا قتل عام جرمنی نے شروع کیا تھا۔ ہر جرمن حکومت کی یہ مستقل ذمے داری ہے کہ وہ اسرائیلی ریاست کی سلامتی اور یہودیوں کی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔‘‘

اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بینیٹ نے کہا، ''ہولوکاسٹ وہ زخم ہے، جس سے جرمنی اور اسرائیل کے روابط کی بنیاد نے جنم لیا۔ اسی زخم سے شروع کر کے ان دونوں ممالک نے اپنے بہت مؤثر اور دیرپا باہمی تعلقات کو پروان چڑھایا ہے۔‘‘

م م / ب ج (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)