شی جِن پِنگ سری لنکا پہنچ گئے
16 ستمبر 2014منگل 16 ستمبر کو چینی صدر کے اس دورے کے موقع پر سری لنکا میں چینی تعاون سے 1.4 بلین امریکی ڈالر کی مالیت سے ایک ساحلی شہر کی تعمیر کا سنگ بنیاد بھی رکھا جائے گا۔ چین بتدریج بحر ہند میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔ سری لنکا چونکہ دنیا کے مصروف ترین سمندری تجارتی راستے پر واقع ہے اور چین کی طرف سے سری لنکا کے ساحل پر یہ سرمایہ کاری اسی تناظر میں دیکھی جا رہی ہے۔
قبل ازیں بھارت سری لنکا میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا۔ تاہم اس ملک میں گہرے سمندر میں ایک بندرگاہ اور ایک ایئرپورٹ کی تعمیر اور دیگر منصوبوں میں تعاون کے بعد اب چین سری لنکا میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ چینی فنڈنگ سے سری لنکا میں ملک کے پہلے فارمولا ون ریسنگ ٹریک کی تعمیر کا بھی شی جِن پِنگ کے اس دورے کے موقع پر آغاز ہو گا۔
کولمبو حکومت کے زیر انتظام چلنے والے ایک اخبار کے صفحہ اول پر چھپنے والی ایک خبر میں صدر شی جِن پِنگ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ ’’دونوں ممالک کے درمیان میری ٹائم، تجارت، انفراسٹرکچر، دفاع، سیاحت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔‘‘
چین اور سری لنکا کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافہ سری لنکا کے قریبی اتحادی ملک بھارت کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سری لنکا کے وزیر برائے معاشی ترقی باسل راجاپاکسے کی طرف سے چینی صدر کے دورے سے قبل کہا گیا کہ چین کے ساتھ ان کے ملک کے قریبی تعلقات بھارت کے لیے تحفظات کا باعث نہیں ہونے چاہییں۔
راجا پاکسے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے متمنی ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’بھارت بھی چین کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہ رہا ہے، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے چین کے ساتھ قریبی تعلقات کوئی مسئلہ ہیں۔‘‘
دارالحکومت کولمبو میں چینی صدر شی جِن پِنگ کے استقبال کے لیے شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں اسکولوں کے ننھے بچے اور ہاتھی بھی موجود تھے۔ چینی صدر اپنے دو روزہ دورے کے دوران اپنے سری لنکن ہم منصب اور میزبان مہندا راجا پاکسے سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور تعاون کے 20 سمجھوتوں پر بھی دستخط ہوں گے۔
شی جِن پِنگ کے دورہ جنوبی ایشیاء کی آخری منزل بھارت ہے جہاں وہ بدھ 17 ستمبر کو پہنچیں گے۔