شیخ حسینہ کو قتل کرنے کی سازش، دس افراد کو سزائے موت کا حکم
20 اگست 2017بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ کو سترہ برس قبل قتل کرنے کی سازش اور اُس پر عمل کرنے کی کوشش میں شامل دس انتہا پسند ملزمان کو عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے۔ اس سازش میں شامل ایک ملزم کو عمر قید کا حکم سنایا گیا ہے۔ عدالتی جج نے تین دوسرے ملزمان کو کم از کم چوہ برس قید کی سزا کا حکم بھی سنایا ہے جب کہ نو ملزمان کو بارود فراہم کرنے کے جرم میں بیس برس قید کی سزا بھگتنا ہو گی۔
بنگلہ دیش میں شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل، ابھی تک معمہ ہے
بنگلہ دیش میں تین مشتبہ جنگجو خواتین گرفتار
بنگلہ دیش کی بے باک حسینہ آج کیوں مکمل نقاب میں؟
ملزمان کے خلاف عدالتی فیصلہ خاتون جج ممتاز بیگم نے دیا ہے۔ فیصلے کے وقت عدالتی کمرے میں ملزمان کے رشتے دار، میڈیا کے نمائندے اور حکومتی و اپوزیشن کے سیاسی کارکن موجود تھے۔ شیخ حسینہ کو قتل کرنے کی سازش اُس وقت کی گئی تھی جب وہ پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔ اِس وقت شیخ حسینہ وزراتِ عظمیٰ کی تیسری مدت مکمل کر رہی ہیں۔
بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کی سترہ برس قبل قتل کرنے کی سازش میں شریک تمام مبینہ ملزمان کا تعلق حرکتہ الجہاد الاسلامی سے بتایا گیا ہے۔ جہادی اور کٹر عقیدے کی حامل تنظیم حرکتہ الاجہاد الاسلامی کو بنگلہ دیش میں اُس کے نظریات کے تناظر میں کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔
اِس کالعدم انتہا پسند تنظیم کے کارکنوں نے بنگلہ دیشی خاتون سیاستدان کو ہلاک کرنے کی یہ سازش جولائی سن 2000 میں تیار کی تھی۔ اس وقت شیخ حسینہ کی ایک میٹنگ جنوبی ضلع گوپال گنج میں رکھی گئی تھی، جہاں انہیں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
سازش کا سرغنہ عبدالحنان نامی ایک شخص تھا۔ اسے رواں برس اپریل میں سن 2004 میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔ عبدالحنان کا نام شیخ حسینہ کے خلاف سازش کرنے والے مقدمے سے خارج کر دیا گیا تھا۔
عدالت میں وکیل استغاثہ شمش الحق بادل نے واضح کیا کہ ان دس ملزموں نے منصوبہ بندی کی تھی کہ شیخ حسینہ، سترہ برس قبل جس مقام پر ایک میٹنگ میں شریک ہونے والی تھیں، اُسے چھہتر کلوگرام وزنی بم سے اڑا دیا جائے۔ موجودہ وزیراعظم اُس سازش سے بچ گئی تھیں۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ شیخ حسینہ کئی مرتبہ قاتلانہ حملوں میں بچ چکی ہیں۔ سن 2004 میں انسدادِ دہشت گردی کے لیے نکالی گئی اُن کی سیاسی ریلی پر کیے گئے حملے میں دو درجن افراد مارے گئے تھے۔