شینگن زون میں اضافہ، لِشٹن شٹائن بھی شامل
8 مارچ 2011یورپی کونسل نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس سلسلے میں حتمی معاہدے کی باضابطہ طور پر توثیق کے لیے منظوری دے دی گئی ہے۔ یورپی کونسل کا کہنا ہے کہ یہ عمل اس وقت تک مکمل نہیں کیا جائے گا،جب تک لِشٹن شٹائن کی طرف سے یہ ثابت نہیں کیا جاتا کہ وہ شینگن زون میں، پولیس کے ساتھ تعاون اور ڈیٹا کی حفاظت جیسے معیارات پر پورا اتر سکتا ہے۔
دنیا کا چھٹا چھوٹا ترین ملک لِشٹن شٹائن مغربی یورپ میں سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا کے درمیان واقع ہے اور یہاں زیادہ تر جرمن زبان بولی جاتی ہے۔ دو ہزار آٹھ میں لگائے گئے ایک تخمینے کے مطابق یہاں کی آبادی 35 ہزار تین سو کے قریب ہے۔
سولہ ہزار چار مربع کلومیٹر والے اس ملک کے وزیر داخلہ Hugo Quaderer کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار گیارہ کے اواخر تک ان کے ملک کی شینگن زون میں شمولیت متوقع ہے۔ اُس وقت یورپی یونین کی سربراہی پولینڈ کے پاس ہوگی۔
لِشٹن شٹائن کے شینگن زون میں شمولیت کے بعد اس کی سرحدوں پر نہ صرف پاسپورٹ کنٹرول ختم کر دیا جائے گا بلکہ اسے شینگن ممالک کی پولیس اور انصاف کے محکموں سے مل کر کام کرنا ہو گا۔
وقت کے ساتھ ساتھ ’شینگن زون‘ میں شامل ملکوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی ہے۔ آئس لینڈ سے لے کر یونان تک دو درجن سے زیادہ یورپی ممالک کی باہمی سرحدوں پر کوئی باقاعدہ چیکنگ نہیں ہے اور یہ اقدام یورپی یونین کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
ابتدائی طور پر شینگن معاہدے پر دستخط 14 جون سن 1985ء کو لکسمبرگ کے ’شینگن‘ نامی ایک چھوٹے سے گاؤں میں کئے گئے تھے، جو ایک دھائی بعد سن 1995 میں باضابطہ طور پر نافذ العمل کیا گیا تھا۔
14 جون سن 1985ء کو ’شینگن معاہدے‘ پر دستخط کرنے والے ممالک بیلجیم، فرانس، جرمنی، لکسمبرگ اور ہالینڈ تھے، جنہوں نے اپنی باہمی سرحدوں پر چیکنگ کے تمام باقاعدہ نظام ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ آج کل ان پانچ ملکوں کے ساتھ ساتھ اِس زون میں آسٹریا، چیک ری پبلک، ڈنمارک، ایسٹونیا، فن لینڈ، یونان، ہنگری، آئس لینڈ، اٹلی، لیٹویا، لیتھوانیا، مالٹا، ناروے، پرتگال، پولینڈ، سلوواکیہ، سلووینیہ، اسپین، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ بھی شامل ہیں۔ گویا شینگن ممالک کا ویزہ لےکرآنے والا کوئی بھی غیر ملکی بلا روک ٹوک اِن تمام ملکوں میں آ جا سکتا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عدنان اسحاق