صحافی کے قتل سے امریکا کو خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا، اوباما
3 ستمبر 2014امریکی صدر باراک اوباما اس وقت ایسٹونیا کے دورے پر ہیں۔ دارالحکومت تالن میں ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کو نیست و نابود کرنے کے لیے ایک اتحاد بنانا چاہتے ہیں۔ اس تناظر میں اوباما نے نہ تو امریکی پالیسی واضح کی اور نہ ہی یہ بتایا کہ یہ حکمت عملی کب تک کامیاب ہو سکے گی۔ پریس کانفرنس کے دوران اوباما کا کہنا تھا، ’’اسلامک اسٹیٹ کو پیچھے دھکیلنے میں وقت لگے گا۔‘‘
اوباما کا یہ بیان واشنگٹن حکومت کی جانب سے امریکی صحافی کے قتل کی ویڈیو کے مستند قرار دیے جانے کے بعد سامنے آیا۔ قومی سلامتی کے امریکی ادارے کے مطابق خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جائزہ لینے کے بعد تصدیق کر دی ہے کہ اس ویڈیو میں امریکی صحافی اسٹیون سوٹلوف کا ہی سر قلم کیا گیا ہے۔ اس سے قبل امریکی فوٹو گرافر جیمز فولی کو بھی اسی انداز میں قتل کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے اوباما نے کہا کہ امریکا ان دونوں نوجوانوں پر کی جانے والی اس بربریت کو کبھی نہیں بھولے گا، ’’ہم پیچھا نہیں چھوڑیں گے اور مجرموں کی تلاش جاری رکھیں گے۔ انصاف ہو کر ہی رہے گا۔‘‘
اس ویڈیو میں ایک نقاب پوش دہشت گرد نے اوباما کو دھمکی دی ہے: ’’جب تک امریکا اسلامک اسٹیٹ کے خلاف حملے بند نہیں کرتا ہمارے خنجر تمہارے شہریوں کے گلوں پر اسی طرح سے چلتے رہیں گے۔‘‘
باراک اوباما کے بقول دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی: ’’ہمارا ہدف اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ خطے کے لیے مزید خطرہ نہ بن سکے۔‘‘ امریکی صدر کے بقول اس معاملے کو حل کرنے میں کچھ وقت لگے گا اور اس کے لیے کچھ اضافی کوششیں بھی درکار ہیں۔
اس سلسلے میں برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمونڈ نے کہا ہے کہ تازہ ویڈیو میں برطانوی انداز میں انگریزی بولنے والا دہشت گرد وہی ہے، جو دو ہفتے قبل جاری ہونے والی امریکی فوٹو گرافر جیمز فولی کا سر قلم کرنے کی ویڈیو میں موجود تھا۔ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق ان کا خیال ہے کہ ابھی بھی کچھ امریکی اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں ہیں۔
امریکی صدر نے اس موقع پر صحافی سوٹلوف کے گھر والوں سے تعزیت کرتے ہوئے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام امریکیوں کی دعائیں اس باہمت اور وفادار صحافی کے ساتھ ہیں۔ اوباما کے بقول عام اور بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے والوں کے ذہنوں میں جو کچھ بھی ہے وہ یہ حاصل نہیں کر سکیں گے: ’’یہ لوگ ہمیں خوف ذدہ نہیں کرسکتے۔ ان کی یہ وحشت ناک کارروائیاں ہمیں صرف متحد کر سکتی ہیں۔‘‘