صدر اوباما کا بیان :مسئلہ کشمیر کےحل کی پیشکش
9 نومبر 2010تاہم باراک اوباما نے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کی خواہش پر امریکہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ صدر اوباما کے اس بیان کو بھارت اور کشمیری رہنما اپنے اپنے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔
واشنگٹن میں کشمیر امریکی کونسل کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر غلام نبی فائی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر اور خطے میں امن کو براہ راست امریکہ کی قومی سلامتی سے منسلک کیا ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ امریکہ کی نظر مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف ہے۔
ڈوئچے ویلے کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر فائی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو امریکہ کی قومی سلامتی سے منسلک کرنے کا مطلب ہے کہ افغانستان میں امریکہ کو پاکستان کی مکمل حمایت درکار ہے۔ اس لئے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان کی جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فائی نے کہا کہ بھارت کے لئے سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ نشست حاصل کرنے کے لئے بھارت کو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا کیونکہ بھارت نے ان قراردادوں پر دستخط کئے تھے۔
ڈاکٹر فائی نے کہا کہ امریکہ کی ثالثی تبھی ممکن ہوگی جب بھارت بھی اس پر رضا مند ہو لیکن بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو ہمیشہ ہی مسترد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر اوباما کی کشمیر کے حوالے سے کی جانے والی گفتگو سے یہ بات اب واضح ہوگئی ہے کہ کشمیر بھارت کا ’اٹوٹ انگ‘ نہیں بلکہ ایک عالمی تنازعہ ہے۔ پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ڈاکٹر فائی نے کہا کہ صدر اوباما کے دورے کے بعد اس سال کے آخر تک بھارت اور پاکستان کے مابین بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب کشمیر میں سرگرم مشترکہ جہاد کونسل کے رہنما سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ امریکہ کو ’’مسئلہ کشمیر سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ امریکی صدر صرف امریکی مفاد میں کشمیر کے حوالے سے کچھ باتیں کر کے پاکستان کو بہلا‘‘ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صدر اوباما کشمیر کے حوالے سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے، جس سے بھارت ناراض ہو۔ تاہم سید صلاح الدین نے کہا کہ اس دورے کے دوران یہ ایک بات ضرور ہوئی ہے کہ ’’کم از کم مسئلہ کشمیر کو عالمی تنازعہ تسلیم کر لیا گیا۔‘‘
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کو افغانستان کی جنگ اور دہشت گردی کے خلاف عالمی مہم میں پاکستان کی مددکی ضرور ت ہے تو پھر امریکہ کو کھل کر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی۔
امریکی صدر نے اپنے حالیہ دورہء بھارت میں گو پاکستان کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیا مگر حالیہ دنوں میں صدر آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے درمیان ملاقات میں واشنگٹن کو یہ پیغام ضرور دے دیا گیا کہ اسٹریٹیجک معاملات،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کی خلاف عالمی جنگ میں پاکستانی فوج اور حکومت کی پالیسی میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: عصمت جبیں