صدر مبارک جرمنی نہیں جارہے، عمر سلیمان
9 فروری 2011
مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق عمر سلیمان نے اس ضمن میں جرمن چانسلر کی پیش کش کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معاملات میں مداخلت ہے۔ واضح رہے کہ برلن حکومت نے باضابطہ طور پر ابھی مصری صدر کو ایسی کوئی پیش کش نہیں کی ہے۔ 82 سالہ مصری صدر کا گزشتہ سال ہی جرمنی میں ایک اہم آپریشن کیا گیا تھا۔
جرمن حکومت مصر کی بحرانی صورتحال کی وجہ سے قاہرہ کو ہر قسم کی عسکری برآمدات پر پابندی کا اعلان کرچکی ہے البتہ غیر فوجی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔ مصری اپوزیشن اخوان المسلمین نے بدھ کو ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ حکومت سے مذاکرات کو تیار ہیں تاہم صدر مبارک کو عہدہ چھوڑنا ہوگا۔
مصر کے نائب صدر عمر سلیمان نے ہنگامی حالت ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے صدر حسنی مبارک سے ملک چھوڑنے کے لیے لگائے جانے والے نعرے نہ صرف صدر مبارک بلکہ مصری عوام کی ’بے عزتی‘ ہیں۔
امریکہ نے مصری حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کے اندر نافذ کردہ ہنگامی حالت فوری طور پر ختم کرکے اپوزیشن کے ساتھ قومی سطح پر وسیع مذاکرات کرے۔ وائٹ ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق نائب صدر جوبائیڈن نے اپنے مصری ہم منصب کو ٹیلی فون کرتے ہوئے چار نکات پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔
ان میں مصری وزارت داخلہ کی سرگرمیوں کو محدود کرتے ہوئے فوری طور سے مظاہرین کی گرفتاری، انہیں ڈرانے دھمکانے اور زد و کوب کرنے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
مصر کے سابق انٹیلی جنس چیف اور موجودہ نائب صدر عمر سلیمان نے واضح کیا ہے کہ جلدی میں اٹھائے گئے اقدامات ٹھیک نہیں اس کے برعکس مذاکرات اور اصلاحاتی عمل کے تسلسل کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے مینا کے مطابق سلیمان نے کہا، ’’دوسرا راستہ فوجی بغاوت کا ہے جو ہم نہیں چاہتے۔‘‘
عمر سلیمان نے مزید کہا، ’’لفظ ’ارحل‘ جو بعض مظاہرین کی جانب سے دہرایا جا رہا ہے، مصری روایات کے خلاف ہے کیونکہ مصری عوام اپنے بزرگوں اور صدر کا احترام کرتے ہیں، یہ محض صدر کے لیے نہیں بلکہ مصری عوام کی بھی بے عزتی کی بات ہے ۔‘‘ ان کے بقول التحریر چوک پر بین الاقوامی میڈیا کے ہجوم سے بھی مظاہرین کو شہہ مل رہی ہے۔
مصر میں عوامی مظاہروں میں شدت برپا کرنے والوں میں ایک نام Wael Ghonim ہے جو اب قاہرہ کے التحریر چوک میں مظاہرین میں شامل ہوگئے ہیں۔ 28 جنوری کو گرفتار ہوکر 7 فروری کو رہا ہونے والے Wael Ghonim نے اپنے ایک ٹیلی وژن انٹرویو اور فیس بک پیج سے عوام کو سڑکوں پر آنے پر آمادہ کیا تھا۔
ان کے پیج کا نام عربی میں ہے جس کے معنی ہیں، ’’ ہم سب خالد سعید ہیں۔‘‘ جو اسکندریہ میں پولیس تشدد سے ہلاک ہونے والے نوجوان کی یاد میں قائم کیا گیا ہے۔ اس پیج کے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ ’فینز‘ ہیں، جن کی اکثریت التحریر چوک پر مسلسل سراپا احتجاج ہے۔
مصر میں بہت سے لوگ صدر مبارک کے فوری استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر بعض حلقوں کی تجویز ہے کہ تین عشروں سے حکمرانی کرنے والے حسنی مبارک کو ستمبر میں ’باعزت رخصتی‘ کا موقع دیا جائے۔
ان میں عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل امر موسیٰ بھی شامل ہیں۔ مصر سے تعلق رکھنے والے امر موسیٰ مظاہرین کے ہم نوا ہیں تاہم سی این این کو دئے گیے ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ مبارک کو ’باعزت رخصتی‘ کا موقع دیا جائے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : امتیاز احمد