'صرف امریکہ ہی جنگ روک سکتا ہے'، لبنان
25 ستمبر 2024بدھ کو علی الصبح حزب اللہ نے تصدیق کی کہ سینئر کمانڈر ابراہیم محمد قبیسی منگل کو لبنانی دارالحکومت پر اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے، جیسا کہ اسرائیل نے پہلے اعلان کیا تھا۔ اسرائیل نے کہا کہ قبیسی حزب اللہ کی میزائل اور راکٹ فورس کے سربراہ تھے۔
اسرائیلی فضائی حملے اور حزب اللہ کی جانب سے راکٹ حملوں نے مشرق وسطیٰ میں مکمل جنگ کا خدشہ بڑھا دیا اور لبنان نے کہا کہ صرف واشنگٹن ہی لڑائی کو ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
اسرائیل کے لبنان پر نئے حملے، عالمی برادری کی تشویش
لبنان کے وزیر صحت فراس ابیض نے بتایا کہ پیر کی صبح سے اسرائیل کے حملوں میں لبنان میں 50 بچوں سمیت 569 افراد ہلاک اور 1,835 زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کے خلاف نئے حملے نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس کے درمیان تقریباً ایک سال سے جاری تنازعہ بڑھ رہا ہے اور مشرق وسطیٰ کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے۔
برطانیہ نے اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے پر زور دیا اور کہا کہ وہ اپنے شہریوں کو نکالنے میں مدد کے لیے 700 فوجیوں کو قبرص منتقل کر رہا ہے۔
لبنان: اسرائیلی حملے، حزب اللہ کے کمانڈر سمیت 37 افراد ہلاک
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا کہ وہ بدھ کو اس تنازعے پر بات چیت کے لیے اجلاس کرے گی۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے کہا کہ لبنان دہانے پر ہے۔
گوٹیریش نے کہا،"لبنان کے عوام، اسرائیل کے عوام اور دنیا بھر کے عوام لبنان کو ایک اور غزہ بنتا ہوا دیکھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔"
لبنان کو بائیڈن کے خطاب سے مایوسی
اقوام متحدہ میں، جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے فریقین سے پرسکون رہنے کی التجا کی۔ انہوں نے کہا کہ "مکمل پیمانے پر جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ اگر صورتحال مزید بڑھ گئی تو بھی سفارتی حل ممکن ہے۔"
لبنان کے وزیر خارجہ عبد اللہ بو حبیب نے بائیڈن کے خطاب کو "مضبوط نہیں، امید افزا نہیں" قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور کہا کہ امریکہ واحد ملک ہے "جو واقعی مشرق وسطیٰ اور لبنان کے حوالے سے تبدیلی لا سکتا ہے۔"
واشنگٹن اسرائیل کا دیرینہ اتحادی اور ہتھیاروں کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے۔
انہوں نے نیویارک میں کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "امریکہ ہماری نجات کی کلید ہے۔"
اس دوران بیروت میں جنوبی لبنان سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں بے گھر افراد اسکولوں اور دیگر عمارتوں میں پناہ لینے کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔ دو سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ بدھ کی صبح بھی اسرائیل نے حملے کیے۔
اردن فلسطینیوں کے لیے "متبادل وطن" نہیں
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اپنے ملک کے فلسطینیوں کے لیے "متبادل وطن" بننے کے امکان کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ "شدت پسندوں کی طرف سے پیش کردہ ان تجاویز کا جواب ہے جو ہمارے خطے کو ایک مکمل جنگ کے دہانے پر لے جا رہے ہیں۔"
اردن، جو مقبوضہ مغربی کنارے اور اسرائیل سے متصل ہے، میں پہلے ہی فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔
شاہ عبداللہ نے کہا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو بھی کبھی قبول نہیں کرے گا، کیونکہ یہ ایک جنگی جرم ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں "خوراک، صاف پانی، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی کوششوں" میں شامل ہوں۔
انہوں نے کہا، "میں تمام اقوام سے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اردن کے ساتھ اس مشن میں شامل ہونے کی اپیل کرتا ہوں۔ ہماری دنیا سیاسی طور پر ناکام ہو چکی ہے، لیکن ہماری انسانیت کو غزہ کے لوگوں کے لیے مزید ناکام نہیں ہونا چاہیے۔"
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے پی، ای ایف پی)