صرف پیرس معاہدہ ہی کافی نہیں، میرکل
15 نومبر 2017جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف آغاز ہے اور مزید کئی اقدامات کی ضرورت ہو گی۔ جرمن شہر بون میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میرکل نے بدھ کی شام کہا کہ مقررہ ماحولیاتی اہداف صرف پیرس معاہدے ہی سے حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ اس کانفرنس میں دنیا کے قریب دو سو ممالک کے وزراء اور اعلیٰ مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں نے کہا کہ امریکا کے پیرس معاہدے سے نکل جانے کے بعد اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سائنس پینل کے بجٹ کا امریکا کے لیے مختص کردہ حصہ اب یورپ کو ادا کرنا چاہیے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان دونوں رہنماؤں کی اس عالمی کانفرنس میں شرکت اس امر کی یقین دہانی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے واشنگٹن کے پیرس کے عالمی معاہدے سے الگ ہو جانے کے فیصلے کے باوجود عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے مسئلے سے نمٹنے کی کوششیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
اس کانفرنس سے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا خطاب دراصل وزارتی سطح کے مذاکرات کے سلسلے کا آغاز ہے۔ اس بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا مقصد 2015ء میں طے پانے والے ماحولیاتی تحفظ سے متعلق پیرس معاہدے اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے حوالے سے طے پانے والے اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لینا ہے۔
پیرس معاہدے کے مطابق 2020ء تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 40 فیصد تک کمی لائی جانا ہے۔ میرکل اور ماکروں کے علاوہ جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی اس کانفرنس سے خطاب کیا۔ دو ہفتوں تک جاری رہنے والے ان مذاکرات میں دنیا کی 197 اقوام کے نمائندے شریک ہیں۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے گورنر جیری براؤن اور ان کے پیش رو اور عالمی شہرت یافتہ ہالی وُڈ اسٹار آرنلڈ شوارزنیگر بھی بون ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کرنے والے 23 ہزار مندوبین میں شامل ہیں۔
شوارزنیگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے رواں برس جون میں پیرس معاہدے سے امریکی اخراج کے اعلان کے بعد اس صدارتی فیصلے کے سب سے بڑے ناقد بن کر سامنے آئے ہیں۔