طالبان امریکی قیدی کو فوری طبی امداد مہیا کریں، اقوام متحدہ
16 جون 2024اقوام متحدہ کی ایک ماہر نے افغانستان میں حکمران طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ تقریباً دو سال سے اپنے ہاں قید امریکی شہری راین کوربیٹ کو فوری طبی امداد فراہم کریں تاکہ ان کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے یا انہیں مرنے سے بچایا جا سکے۔
تشدد اور دیگر اقسام کے ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک اور سزاؤں کے خلاف اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایلس جِل ایڈورڈز نے کہا، ''طالبان کو بغیر کسی تاخیر کے راین کوربیٹ کو ہسپتال میں طبی علاج کی سہولت فراہم کرنا چاہیے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ امدادی کارکن راین کوربیٹ کو بغیر کسی الزام کے ''بالکل ناکافی اور بین الاقوامی معیار سے کافی نیچے‘‘ کے حالات میں رکھا گیا ہے۔ ایڈورڈز نے مزید کہا، ''اس صورتحال سے ان (کوربیٹ) کی جسمانی اور ذہنی صحت پر نمایاں اثر پڑ رہا ہے، جو تیزی سے گر رہی ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کی وقائع نگار اس خاتون ماہر کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ معاملہ براہ راست طالبان کے ساتھ اٹھایا ہے۔ ایڈورڈز نے کہا، ''مناسب طبی دیکھ بھال کے بغیر انہیں(کوربیٹ) کو ناقابل تلافی نقصان یا موت کا بھی خطرہ ہے۔‘‘ کوربیٹ اور ان کا خاندان 2010 میں افغانستان گئے تھے۔
اس کے بعد سے انہوں نے وہاں غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ کام کیا اور پھر ملک کے نجی سیکٹر کے اداروں کو تقویت دینے کے لیے بلوم افغانستان کے نام سے اپنا مشاورت، مائیکرو فنانسنگ اور مختلف منصوبوں کا جائزہ لینے کا کام شروع کیا۔ وہ 2021ء میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ افغانستان سے چلے گئے تھے۔
لیکن انہوں نے اپنی تنظیم کے ساتھ مل کر کام جاری رکھا اور جنوری 2022 میں اپنے کاروباری ویزا کی تجدید کے لیے واپس افغانستان گئے ۔ ان کے وکلاء نے کہا کہ کوربیٹ کے پاس درست ویزا ہونے کے باوجود انہیں طالبان نے اگست 2022 میں اس وقت گرفتار کر لیا تھا جب وہ اپنے عملے کو تنخواہیں اور تربیت دینے کے لیے واپس آئے تھے۔
کوربیٹ کے ساتھ گرفتار کیے جانے والے ایک جرمن اور دو افغان باشندوں کو بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی ماہر ایلس جِل ایڈورڈز نے کہا کہ کوربیٹ کو کئی طبی مسائل کا سامنا ہے، جن میں کانوں میں گھنٹیاں بجنا اور وزن میں شدید کمی شامل ہیں۔ وہ بارہا خودکشی اور خود کو نقصان پہنچانے کے ارادوں کا بھی اظہار کر چکے ہیں۔ کابل پر 2021 میں طالبان کے قبضے اور 20 سال کی جنگ کے بعد امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد سے امریکہ کی افغانستان میں اب کوئی سفارتی موجودگی نہیں ہے۔
ش ر⁄ م م (روئٹرز)