1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان امن چاہتے ہی نہیں، افغان صدر

20 جولائی 2021

افغان وزرات داخلہ اور مقامی رپورٹوں کے مطابق افغان صدر کی رہائش گاہ کے قریب راکٹ حملے کیے گئے ہیں۔ صدر محل کے قریب تین راکٹ ایک ایسے وقت ہر گرے، جب افغان صدر اشرف غنی دیگر اعلیٰ اہلکاروں کے ہمراہ عید نماز ادا کر رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/3wicd
Afghanistan - Kabul
تصویر: Rahmat Gul/picture alliance /AP

خبر رساں اداروں نے مقامی ذرائع اور صدر دفتر کے حوالے سے بتایا ہے کہ راکٹ گرنے کی گرجدار آواز کے باوجود اشرف غنی نے عبادت کا سلسلہ جاری رکھا۔ ابھی تک کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

طالبان باغیوں کی طرف سے حالیہ عرصے میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کے بعد افغان دارالحکومت پر ہونے والا یہ پہلا راکٹ حملہ ہے۔ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اس تازہ حملے کے بعد افغان صدر غنی نے کہا، ''طالبان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ قیام امن کے لیے کوئی ارادہ یا نیت نہیں رکھتے ہیں۔‘‘

کابل میں یہ راکٹ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب اس وسطی ایشیائی ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران طالبان اور دیگر انتہا پسند گروہ اپنے حملوں میں تیزی لا چکے ہیں۔

نئے نظام الاوقات کے مطابق اکتیس اگست تک تمام غیر ملکی افواج  افغانستان سے نکل جائیں گی۔ قبل ازیں منصوبہ تھا کہ افغانستان میں گزشتہ تقریبا بیس برس سے تعینات غیر ملکی افواج گیارہ ستمبر تک نکل جائیں گی۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ درجنوں عالمی وفودنے ایک روز قبل ہی طالبان سے اپیل کی تھی کہ وہ فوری طور پر اپنی پرتشدد کارروائیاں ترک کر دیں تاکہ وہ اپنے ان دعوؤں کو سچ ثابت کر سکیں کہ وہ افغان تنازعے کے اختتام اور افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں۔

ان وفود کے مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ طالبان کے حملے دراصل ان کے ایسے دعوؤں سے متصادم ہیں کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

ع ب/ ع ت (خبر رساں ادارے)

افغان افواج اور طالبان جنگجوؤں کے مابین جھڑپ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید