طالبان امن چاہتے ہی نہیں، افغان صدر
20 جولائی 2021خبر رساں اداروں نے مقامی ذرائع اور صدر دفتر کے حوالے سے بتایا ہے کہ راکٹ گرنے کی گرجدار آواز کے باوجود اشرف غنی نے عبادت کا سلسلہ جاری رکھا۔ ابھی تک کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
طالبان باغیوں کی طرف سے حالیہ عرصے میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کے بعد افغان دارالحکومت پر ہونے والا یہ پہلا راکٹ حملہ ہے۔ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس تازہ حملے کے بعد افغان صدر غنی نے کہا، ''طالبان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ قیام امن کے لیے کوئی ارادہ یا نیت نہیں رکھتے ہیں۔‘‘
کابل میں یہ راکٹ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب اس وسطی ایشیائی ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران طالبان اور دیگر انتہا پسند گروہ اپنے حملوں میں تیزی لا چکے ہیں۔
نئے نظام الاوقات کے مطابق اکتیس اگست تک تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔ قبل ازیں منصوبہ تھا کہ افغانستان میں گزشتہ تقریبا بیس برس سے تعینات غیر ملکی افواج گیارہ ستمبر تک نکل جائیں گی۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ درجنوں عالمی وفودنے ایک روز قبل ہی طالبان سے اپیل کی تھی کہ وہ فوری طور پر اپنی پرتشدد کارروائیاں ترک کر دیں تاکہ وہ اپنے ان دعوؤں کو سچ ثابت کر سکیں کہ وہ افغان تنازعے کے اختتام اور افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں۔
ان وفود کے مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ طالبان کے حملے دراصل ان کے ایسے دعوؤں سے متصادم ہیں کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔
ع ب/ ع ت (خبر رساں ادارے)