طالبان حکام کی سخت گیری، پی آئی اے نے پروازیں منسوخ کر دیں
14 اکتوبر 2021پی آئی اے وہ واحد غیرملکی ایئرلائن ہے، جو باقاعدگی کے ساتھ کابل کے لیے پروازوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی جانب سے پروازوں کی منسوخی کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب طالبان حکام نے کرایوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ٹکٹیں اُسی قیمت پر فراہم کی جائیں، جس قیمت پر اگست سے پہلے فراہم کی جا رہی تھیں۔
پی آئی اے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ''ہم آج سے کابل کے لیے اپنا فلائٹ آپریشن معطل کر رہے ہیں اور ایسا حکام کے سخت گیری کی وجہ سے کیا جا رہا ہے۔‘‘
قبل ازیں طالبان نے پی آئی اے اور افغان کیریئر کام ایئر کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے کرایوں میں کمی پر اتفاق نہ کیا تو ان کے افغان آپریشن بند ہونے کا خطرہ ہے۔ زیادہ تر افغان شہری یہی دو ایئرلائنز استعمال کرتے ہوئے ملک سے باہر جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹکٹوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ
ابھی تک زیادہ تر غیرملکی ایئرلائنز نے افغانستان کے لیے اپنی پروازیں بند کر رکھی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ٹکٹوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے۔ کابل کے ایک ٹریول ایجنٹ کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کابل سے اسلام آباد کی ٹکٹ ان دنوں تقریبا 25 سو ڈالر میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ پہلے اس کی قیمت فقط 120 سے 150 ڈالر کے درمیان تھی۔
حال ہی میں افغان وزارت ٹرانسپورٹ نے بیان جاری کیا تھا جس میں ٹکٹوں کو اسی قیمت پر واپس لانے کا کہا گیا تھا، جو افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے تھی۔ مسافروں سے یہ بھی اپیل کی گئی تھی کہ اگر وہ اس حکم نامے کی خلاف ورزی دیکھیں تو انہیں شکایت کی صورت میں آگاہ کیا جائے۔
دوسری جانب پی آئی اے کا کہنا ہے کہ وہ کابل کے لیے چارٹرڈ طیارے بھیج رہی ہے نہ کہ یہ کمرشل پروازیں ہیں۔ پی آئی اے کے مطابق یہ پروازیں ''انسانی ہمدردی‘‘ کی بنیاد پر چلائی جا رہی ہیں اور ایک فلائٹ کے لیے انشورنش پریمیم تقریبا چار لاکھ ڈالر ہے۔
کام ایئر کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
پی آئی اے کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ جب سے طالبان کی حکومت آئی ہے، انہیں قواعد اور پرواز کی اجازت لینے میں آخری منٹوں تک تبدیلیاں کرنا پڑ رہی ہیں جبکہ طالبان کمانڈروں کا رویہ ''انتہائی خوفزدہ کر دینے والا‘‘ ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق طالبان حکام نے پی آئی اے کے ملکی نمائندے کو کئی گھنٹوں تک بندوق کی نوک پر بند رکھا اور بعدازاں پاکستانی سفارت خانے نے مداخلت کی اور انہیں آزاد کروایا گیا۔
حال ہی میں پی آئی اے کی پروازیں بین الاقوامی عہدیداروں نے بھی استعمال کی ہیں جبکہ امدادی کارکن بھی اسی ایئرلائن کے ذریعے کابل تک کا سفر کر رہے ہیں۔
ا ا / ا ب ا ( روئٹرز، ڈی پی اے)