1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے ’آپریشن منصوری‘ کا آغاز کر دیا

افسر اعوان (DPA, AP)
28 اپریل 2017

افغان طالبان نے رواں برس موسم بہار کے حملے شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ طالبان نے اس برس اپنے حملوں کو اپنے سابق رہنما مُلا اختر منصور کے نام پر ’’آپریشن منصوری‘‘ کا نام دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2c2nl
Afghanistan Taliban Kämpfer
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tanveer

افغان طالبان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آپریشن منصوری‘ نامی ان نئے حملوں میں افغان اور غیر ملکی فورسز کو نشانہ بنایا جائے گا، جن میں ان کی ملٹری اور انفراسٹرکچر پر حملے شامل ہوں گے۔

افغان طالبان کی طرف سے رواں برس موسم بہار میں شروع کیے جانے والے ان حملوں کو ’’آپریشن منصوری‘‘ کا نام اپنے سابق رہنما مُلا اختر منصور کے نام پر دیا گیا ہے جو مئی 2016ء میں ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

Mullah Muhammad Akhtar Mansoor
طالبان کی طرف سے رواں برس کے حملوں کو ’’آپریشن منصوری‘‘ کا نام اپنے سابق رہنما مُلا اختر منصور کے نام پر دیا گیا ہے جو مئی 2016ء میں ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/Afghan Taliban Militants/Handout

طالبان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق رواں برس کا آپریشن اپنی نوعیت میں گزشتہ برسوں کے حملوں کے مقابلے میں مختلف ہو گا اور اس میں دوہرا یعنی سیاسی اور فوجی طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ طالبان باغی ہر سال موسم سرما کے بعد منظم حملوں کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔ تاہم اس سال ان باغیوں نے سردیوں میں بھی اپنی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔ ابھی ایک ہفتہ قبل ہی طالبان نے مزار شریف میں واقع فوجی اڈے پر ایک خونریز کارروائی میں ایک سو چالیس افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

طالبان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان کے کنٹرول والے علاقوں میں وہ ریاستی ڈھانچہ کھڑا کریں گے اور ’’ادارے بنائے جائیں گے تاکہ شہریوں کے تحفظ اور قانونی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

Afghanistan Taliban-Angriff auf Militärlager in Mazar-i-Sharif
ایک ہفتہ قبل ہی طالبان نے مزار شریف میں واقع فوجی اڈے پر ایک خونریز کارروائی میں ایک سو چالیس افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھاتصویر: Reuters/A. Usyan

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان کا نصف سے زائد حصہ اُن کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایک امریکی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ افغان حکومت کے پاس ملک بھر کے صرف 52 فیصد علاقوں کا کنٹرول ہے۔

داعش کے خلاف کارروائی میں دو امریکی فوجی ہلاک

دوسری طرف افغان صوبہ ننگر ہار میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف ایک زمینی کارروائی کے دوران دو امریکی فوجی ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔ افغانستان میں تعینات امریکی فوج نے بتایا ہے کہ امریکی فوجی مقامی دستوں کے ساتھ بدھ کے دن کی گئی اس کارروائی میں شریک ہوئے تھے۔ شمالی افغانستان میں ہونے والی اس جھڑپ میں داعش کے درجنوں جنگجو بھی مارے گئے۔

امریکی دستے مقامی فوجیوں کے ساتھ مل کر افغانستان میں داعش کے شدت پسندوں کے خلاف بھی کارروائی کر رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس وسطی ایشیائی ملک میں داعش کے آٹھ سو جنگجو فعال ہیں۔